چھوٹاغالبؔ
لائبریرین
اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوقات میں انسان کے سر پر اشرف المخلوقات کا تاج رکھا ، اور انسانوں میں مردوں کو "الرجال قوٰمون علی النساء" کا سرٹیفیکٹ دیا ، تو وہیں اپنی امین عورت کو کہہ کر اپنی سب سے پیاری نعمت جنت اس کے قدموں کے نیچے رکھ کے ٹریژر ہنٹ کا اعلان کر دیا۔ جنت موجود ہے ، جس میں ہے عقل وہ ڈھونڈ لے اور خدمت کر کے پھر پا بھی لے۔ میرے بارے میں کوئی کیا سوچتا ہے ، کوئی مجھے کیا سمجھتا ہے ، یہ میرا مسئلہ کبھی نہیں رہا ۔ جتنی جس کی عقل کی پہنچ ہو گی ، وہ مجھ کو ا تنا ہی جان پائے گا۔ لیکن یہاں یہ واضح کرنا پھر بھی ضروری ہے کہ میں مردوں کے اس طبقے سے نہیں جو "ان کید کن عظیم" کو تکیہ کلام بنائے پھرتے ہیں ۔ نہ ہی میں ان میں سے ہوں، جوپہلو سے نکلی پسلی کو جوتی کی نوک پر رکھنے کے شوقین ہیں ۔شاید کسی کو پھبتی سوجھے کہ مجھ میں زن مریدی کے ہارمونز کی زیادتی ہو گی۔ جی نہیں
کتب سیر میں اکثر پڑھا ہےکہ جب خاتونِ جنت حضرت سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالی عنہا ، یا حضرت سیدہ حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالی عنہا دربار ِ رسالت مآب ﷺ میں تشریف لاتی تھیں تو کملی والے ﷺ اپنی جگہ سے کھڑے ہو جاتے تھے، آگے بڑھ کران کا استقبال کرتے تھے، اور اپنی چادر مبارک ان کے بیٹھنے کیلئے بچھا دیتے تھے۔ اور یہی میرا ایمان ہے ، یہی میرا طریقہ ہے ، جو میرے رسول ﷺ کا طریقہ تھا ۔ ۔ لیکن جیسا کہ مردوں میں اچھے برے لوگ ہوتے ہیں ، ویسے ہی عورتوں میں بھی یک رنگی نہیں ہے ۔
کچھ خواتین کو آپ نے دیکھا ہوگا کہ آپ کا دل خود بخود ان کے احترام میں باادب ہو جاتا ہے ، اور کچھ ماشاءاللہ پلے کارڈ یا بینر اٹھا کر حلق پھاڑ پھاڑ کے اپنے عورت ہونے کا اعلان کرتی رہیں ، پھر بھی کوئی اثر نہیں ہوتا ۔میرا تعلق پیپلز پارٹی سے نہیں ، نہ میرا کوئی تعلق ہے سیاست سے ، یہ صرف ایک مثال ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو پورا پاکستان دل سے بہن کہہ کر سمجھ کر فخر کرتا ہے۔ وہ بھی تو خاتون ہی تھیں۔ اور ایک یہ بھی خاتون ہے ، نام تو آپ نے سنا ہوگا (شاید کارنامے بھی) جی ہاں میں وینا ملک کی ہی بات کر رہا ہوں ۔ نہ آپ پابند ہیں کسی کی عزت کرنے کیلئے اور نہ میں پابند ہوں ، اور نہ ہی میرا یہ خیال ہے کہ کوئی خواتین کی عزت کر کے ان پر احسان کرتا ہے۔
میں بطور جوگی ذاتی طور پر عورت ذات کا منکر ہوں ، میں صرف خواتین کو ماں اور بہنوں کے روپ میں خاتون سمجھتا ہوں ، اس کے علاوہ کچھ نہیں۔ میں جب چھوٹا ہوتا تھا تب سے مجھے ایک بات ستاتی تھی کہ فلاں کی تو پھوپھو ہیں ، میری کوئی پھوپھو کیوں نہیں ہیں ۔ پھر بلوغت آئی تو سوچا کہ میرے بچوں (ویسے ایں خیال است و محال است و جنوں) کی بھی کوئی پھوپھو ہونی چاہیے ، ایک ادھ کیوں اتنی ہونی چاہییں کہ شمار نہ ہو۔ اس کے بعد میرا مشن امپوسیبل شروع ہو گیا ۔ اللہ کا شکر ہے آج نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا میں کہیں نہ کہیں میری بہنیں ہیں ۔ اور میں بہنوں کی دعاؤں کی بارش میں ہر وقت بھیگا رہتا ہوں ۔ اللہ ان شہزادیوں کو سدا شاد و آباد رکھے ، مجھے یہ فخر ہے کہ میں اتنی اچھی بہنیں مجھے چھوٹا بھیا کہتی اور سمجھتی ہیں۔
ذکر جمیل ہے یہ چند مہ لقاؤں کا ، اپسراؤں کا، اور انس اور مہر کی ملکاؤں کا ، جن کے دم سے نہ صرف اردو محفل میں بلکہ پاکستان میں رونق اور برکت اور رحمت ہے۔ آپ جانتے تو ان کو شاید مجھ سے پہلے بھی ہیں ، لیکن آج ذرا ان دیویوں کو چھوٹے غالبؔ کی نظر سے دیکھئے ۔
ہر ہائی نیس عالی جنابہ محترمہ مہ جبین نقشبندی صاحبہ:۔
محفل کی سب سے محترم ترین ، اور غیر متنازعہ ترین محفلین ۔۔۔۔۔ قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن۔۔۔۔۔۔۔۔ والےعلامہ اقبال کے مصرعے کی جیتی جاگتی تمثیل ۔ ۔۔۔۔پنجابی محاورے کے مطابق :۔ سو گلاں دی اِکو گل (سو باتوں کی ایک بات)۔۔۔۔۔ عمرو عیار کی زنبیل ۔۔۔۔۔۔ ظاہر میں دیکھنے پر چھوٹی سے اس تھیلی نظر آنے والے اس حیرت انگیز عجوبے کی طرح ماشاء اللہ ان کی کھوپڑی میں بھی کئی جہان آباد ہیں ۔
وہ کونسا سا دھاگہ ہے جہاں یہ آپ کو نظر نہ آئیں ۔ خواتین کے زمرے اور دھاگے تو خیر سے جولان گاہ ہیں ہی ۔۔۔۔۔ مگر بعض اوقات ان کو وہاں بھی دیکھا ہے جہاں جبریل کے بھی پر جلتے تھے۔ اب بندہ پوچھے کہ ہانڈی روٹی کارنر ، اور فیشن کارنر میں تو ان کا سکہ چلے ۔۔۔۔۔ محفل ادب میں بھی پائی جاتی ہیں ، باذوق جو ہوئیں ۔۔۔۔ ایک بار جو آپ کے کالم میں دیکھا تو سوچا ہاں بھئی بندہ کبھی کبھار ذائقہ بدلنے آ ہی جاتا ہے۔۔۔۔صحافت کے زمرے میں چوری چوری تاکا جھانکی سے معلوم کر ہی لیا کہ یہ خطہ ابھی تک رضیہ سلطانہ کی افواج کے حملوں سے محفوظ ہے ۔مگر شام ہوتے ہی اطلاع پہنچ گئی کہ رضیہ سلطانہ نے یہ خطہ بھی باج گزار کر لیا ہے ۔۔۔۔۔
نعتیہ کلام کا زمرہ انہی کے دم سے آباد ہے ، اعلی حضرت کے کلام کو کبھی دل چاہ رہا ہواور حدائق بخشش کسی کتاب گھر سے نہ مل رہی ہو۔پریشان مت ہوں ، ابھی آپی زندہ ہیں ۔۔۔۔ بس ذرا حمد و نعت کے زمرے پر کلک کیجئے اور ایمان تازہ کیجئے ، شاہکار منتخب نعتیہ کلام ، صرف اعلی حضرت پر ہی بس نہیں ، ایاز صدیقی ، پیر سید نصیر گیلانی وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔
ڈاکٹر انور سدید ان کے آگے پانی بھرتا ہے ۔۔۔۔جی ہاں ۔۔۔۔۔ آنکھیں کیوں اتنی پھاڑ پھاڑ کے دیکھ رہے ہیں ۔۔۔ ٹھیک ہی تو لکھا ہے ۔۔۔۔ ان کا تنقیدی تبصرہ ان گنجے گنجے سٹھیائے ہوئے نقادوں سے ہزار درجے اچھا ہوتا ہے ۔
ہمارے ہاں تو خواتین کو غیبت کرنے اور جوئیں نکالنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسری میں کیڑے نکالنے سے کبھی فرصت نہیں ملتی ۔۔۔ مگر آپی نجانے کس مٹی سے بنی ہیں۔۔۔۔ فارغ ہیں تو محفل پہ آن لائن ہیں اور تازہ ترین والی ونڈو مین جا بجا مہ جبین ، مہ جبین ، مہ جبین کا ڈنکا بج رہا ہے، اور آپی بڑوں بڑوں کے چھکے چھڑا رہی ہیں ، اور چوکے پہ چوکے لگا رہی ہیں۔ اگر کچن میں چولہے پر چاول پکنے رکھے ہیں ، تو آپا جی فیس بک پر چھوٹے غالبؔ کی کلاس لے رہی ہیں ۔۔۔۔ شومئی قسمت سے دم کھولنے میں دیر ہوئی یا کسی وجہ سے چاولوں کی لئی بن گئی ہے ۔ تو بھلا آپ کا کیا خیال ہے کہ نالی میں بہائے جائیں گے یا جلد سازوں کو سپلائی کیے جائیں گے؟ جی نہیں ۔۔۔۔۔زبردست کا ٹھینگا سر پر۔۔۔۔ چھوٹا غالب نہ صرف مرغا بھی بنے گا بلکہ یہ سارا پتیلا بھی کھائے گا۔۔۔۔
آئیے آپ کو تھوڑا اور حیران کروں۔۔۔۔ یہ دنیا کی واحد خاتون ہیں ، جن کو ان کے برابر کی خواتین بھی آنٹی مہ جبین ، آنٹی مہ جبین کہہ کر نادان نادیہ بنی پھرتی ہیں ، اور آپی جی ہیں کہ بڑی خندہ پیشانی سے مسکرائے جاتی ہیں ۔ باخبرذرائع کے مطابق گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ والے کتاب میں ان کا نام درج کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں ۔۔۔۔