sadia saher
محفلین
8 مارچ کو ساری دنیا میں عورتوں کادن منایا جاتا ھے ۔ ترقی یافتہ ممالک میں عورتوں کی ترجیحات اور ھونگی مگر ترقی پزیر ممالک میں یا پاکستان میں جو سمینار ھوتے ھیں قانون بنائے جاتے ھیں کیا ان کا کوئ اثر روایتوں میں قید عورتوں کی زندگی پہ ھوتا ھے ؟
بڑے بڑے ھوٹلوں میں سمینار ھوتے ھیں لاکھوں روپے خرچ کیے جاتے ھیں مگر ظلم و ستم کی چکی میں پیسنے والی عورتوں کو کیا فائدہ ھوتا ھے ان کو تو شاید اس دن کا پتا بھی نا ھو
پاکستان میں پچھلے سال بہت سے واقعات ھوئے ابھی ایک رپورٹ پڑھ رھی تھی جس میں پاکستان میں عورتوں پہ ھونے والے ظلم و ستم کے اعدادو شمار تھے وہی پڑھ کر یہ لکھا ھے
اے مائیں کیوں جنم دیا مجھے
اس بے حس دنیا میں
جہاںشملے اونچے رکھنے کے لیے
بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا ھے
جہاں بھائیوں کے گناہوں کا کفارہ
بہنوں کو ادا کرنا پڑتا ھے
جہاں زندہ رھنے کی خواھش میں مرنا پڑتا ھے
اے مائیں کیوں جنم دیا مجھے
اس بے درد دنیا میں
جہاں جائیداد کے بٹوارے کے خوف سے
بہنوں کے خوابوں کے ٹکڑے کر دیے جاتے ھیں
بیٹیوں کو بیاھنے کے خواب دیکھنے والی ماؤں کے سامنے
ان بیٹیوں کو خاموشی سے قرآن سے بیاہ دیا جاتا ھے
اے مائیں کیوں جنم دیا مجھے
اس دنیا میں جہاں قدم قدم پہ امتحان ھے
جہاں اپنی ذات کے اظہار ھے کی خواھش کے بدے
اس کی ذات اس کی ھستی کو فنا کر دیا جاتا ھے
جہاں اپنی آرزوؤں کے اظہار پہ
اپنے ھاتھوں سے قتل کرنے پہ
باپ اور غیرت مند بھائیوں کی ناک اونچی ھوتی ھے
اے مائیں کیوں جنم دیا مجھے
اس روایتوں کی قیدی دنیا میں
اے میری خوش فہم مائیں
کس آس پہ بیٹی کا نام سرداراں رکھا
نام رکھنے سے قسمت نہیں بدلتی
مختاراں نام رکھنے سے جینے کا اختیار نہیں ملتا
تسنیم کی ذات کی تسلیم نہیں کیا جاتا
شہزادی کہنے سے عمر بھر کی غلامی سے نجات نہیں ملتی
کیوں جنم دیا مجھے میری بے بس مائیں
تیرے قدموں تلے تو صدیوں پہلے جنت لکھی گئ تھی
پھر اس جنت کو قدموں تلے کیوں روندا جاتا ھے
خوش بخت تھی عرب کی بیٹیاں
جو ایک بار مرتی تھیں
یہاں تو آج بھی ایک ایک سانس کے بدلے
ھزار بار زندہ درگور ھونا پڑتا ھے
اے مائیں کیوں جنم دیا مجھے
اس دنیا میں جہاں قبروں کو پوجا جاتا ھے
اور زندہ لوگوں سے زندہ رھنے کا حق چھین لیا جاتا ھے
جہاں روایتوں کو زندہ رکھنے کے لیے
لوگوں کو مرنا پڑتا ھے
اے میری بے بس اور مجبور مائیں
کیوں جنم دیا مجھے
اے مائیں
بڑے بڑے ھوٹلوں میں سمینار ھوتے ھیں لاکھوں روپے خرچ کیے جاتے ھیں مگر ظلم و ستم کی چکی میں پیسنے والی عورتوں کو کیا فائدہ ھوتا ھے ان کو تو شاید اس دن کا پتا بھی نا ھو
پاکستان میں پچھلے سال بہت سے واقعات ھوئے ابھی ایک رپورٹ پڑھ رھی تھی جس میں پاکستان میں عورتوں پہ ھونے والے ظلم و ستم کے اعدادو شمار تھے وہی پڑھ کر یہ لکھا ھے
اے مائیں کیوں جنم دیا مجھے
اس بے حس دنیا میں
جہاںشملے اونچے رکھنے کے لیے
بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا ھے
جہاں بھائیوں کے گناہوں کا کفارہ
بہنوں کو ادا کرنا پڑتا ھے
جہاں زندہ رھنے کی خواھش میں مرنا پڑتا ھے
اے مائیں کیوں جنم دیا مجھے
اس بے درد دنیا میں
جہاں جائیداد کے بٹوارے کے خوف سے
بہنوں کے خوابوں کے ٹکڑے کر دیے جاتے ھیں
بیٹیوں کو بیاھنے کے خواب دیکھنے والی ماؤں کے سامنے
ان بیٹیوں کو خاموشی سے قرآن سے بیاہ دیا جاتا ھے
اے مائیں کیوں جنم دیا مجھے
اس دنیا میں جہاں قدم قدم پہ امتحان ھے
جہاں اپنی ذات کے اظہار ھے کی خواھش کے بدے
اس کی ذات اس کی ھستی کو فنا کر دیا جاتا ھے
جہاں اپنی آرزوؤں کے اظہار پہ
اپنے ھاتھوں سے قتل کرنے پہ
باپ اور غیرت مند بھائیوں کی ناک اونچی ھوتی ھے
اے مائیں کیوں جنم دیا مجھے
اس روایتوں کی قیدی دنیا میں
اے میری خوش فہم مائیں
کس آس پہ بیٹی کا نام سرداراں رکھا
نام رکھنے سے قسمت نہیں بدلتی
مختاراں نام رکھنے سے جینے کا اختیار نہیں ملتا
تسنیم کی ذات کی تسلیم نہیں کیا جاتا
شہزادی کہنے سے عمر بھر کی غلامی سے نجات نہیں ملتی
کیوں جنم دیا مجھے میری بے بس مائیں
تیرے قدموں تلے تو صدیوں پہلے جنت لکھی گئ تھی
پھر اس جنت کو قدموں تلے کیوں روندا جاتا ھے
خوش بخت تھی عرب کی بیٹیاں
جو ایک بار مرتی تھیں
یہاں تو آج بھی ایک ایک سانس کے بدلے
ھزار بار زندہ درگور ھونا پڑتا ھے
اے مائیں کیوں جنم دیا مجھے
اس دنیا میں جہاں قبروں کو پوجا جاتا ھے
اور زندہ لوگوں سے زندہ رھنے کا حق چھین لیا جاتا ھے
جہاں روایتوں کو زندہ رکھنے کے لیے
لوگوں کو مرنا پڑتا ھے
اے میری بے بس اور مجبور مائیں
کیوں جنم دیا مجھے
اے مائیں