اے مری معصوم بہنا ...!

اے مری معصوم بہنا

اے مری معصوم بہنا تجھ پہ ہے لازم حجاب
سادگی کا تو ہے پیکر تو بہت عزت مآب

بے حجابی کی ہوائیں چل رہی ہیں چار سو
تو خدا کے واسطے خود کو نہیں کرنا خراب

بے حیائی کے اندھیرے بڑھ رہے ہیں دن بہ دن
بن کے ابھرے گی حیاء تیری زمیں سے آفتاب

جھوٹ ہیں سارے یہ آزادی کے وعدے یہ قرار
ریشمی چالیں ہیں انکی دائو انکے لا جواب

تو کہیں دھوکے میں انکے آگئی تو موت ہے
لوٹنے کو بھیڑیے بے تاب ہیں تیرا شباب

مردوزن کا محفلوں میں ہو رہا ہے اختلاط
اے مری بہنا مگر تو ان سے کرنا اجتناب

تو خدا کے سامنے جائے گی اک دن سرخرو
شرط بس اتنی سی ہے کرتی رہے گر تو حجاب

تیری نسبت فاطمہ سے ہے تری حرمت قدیم
بے حیائی کا نہیں کرنا کبھی تو ارتکاب

آبگینے کی طرح نازک ترے جذبات ہیں
میں کبھی آنے نہیں دونگا تری آنکھوں میں آب

اور بھی ہیں نیکیاں اس دور میں ممکن مگر
با حجابی سے نہیں بڑھ کر کوئی دوجا ثواب

روشنی ہے میرے آنگن میں تجھی سے اے بہن
میرے گلشن میں کھلے ہیں تیرے ہی دم سے گلاب

ہے ترے دم سے ہی روشن یہ جہان رنگ و بو
اک تجلی نور کی مستور ہے زیر نقاب

کوئی کتنا بھی کہے لیکن کبھی نہ بھولنا
اے مری معصوم بہنا تجھ پہ لازم ہے حجاب

حسیب احمد حسیب
 

Khuram Shahzad

محفلین
اے مری معصوم بہنا

اے مری معصوم بہنا تجھ پہ ہے لازم حجاب
سادگی کا تو ہے پیکر تو بہت عزت مآب

بے حجابی کی ہوائیں چل رہی ہیں چار سو
تو خدا کے واسطے خود کو نہیں کرنا خراب

بے حیائی کے اندھیرے بڑھ رہے ہیں دن بہ دن
بن کے ابھرے گی حیاء تیری زمیں سے آفتاب

جھوٹ ہیں سارے یہ آزادی کے وعدے یہ قرار
ریشمی چالیں ہیں انکی دائو انکے لا جواب

تو کہیں دھوکے میں انکے آگئی تو موت ہے
لوٹنے کو بھیڑیے بے تاب ہیں تیرا شباب

مردوزن کا محفلوں میں ہو رہا ہے اختلاط
اے مری بہنا مگر تو ان سے کرنا اجتناب

تو خدا کے سامنے جائے گی اک دن سرخرو
شرط بس اتنی سی ہے کرتی رہے گر تو حجاب

تیری نسبت فاطمہ سے ہے تری حرمت قدیم
بے حیائی کا نہیں کرنا کبھی تو ارتکاب

آبگینے کی طرح نازک ترے جذبات ہیں
میں کبھی آنے نہیں دونگا تری آنکھوں میں آب

اور بھی ہیں نیکیاں اس دور میں ممکن مگر
با حجابی سے نہیں بڑھ کر کوئی دوجا ثواب

روشنی ہے میرے آنگن میں تجھی سے اے بہن
میرے گلشن میں کھلے ہیں تیرے ہی دم سے گلاب

ہے ترے دم سے ہی روشن یہ جہان رنگ و بو
اک تجلی نور کی مستور ہے زیر نقاب

کوئی کتنا بھی کہے لیکن کبھی نہ بھولنا
اے مری معصوم بہنا تجھ پہ لازم ہے حجاب

حسیب احمد حسیب
واہ بھائی ..... بہت اچھی شاعری ہے اور اس میں جو پیغام دیا ہے وہ اس سے بھی زیادہ خوب صورت
خوش رہیں.....​
 
Top