اے مسیحا ئے زمانہ !

فاخر

محفلین
اے مسیحا ئے زمانہ !
فا خرؔ
ا ے مسیحائے زمانہ ! دردِ دل کی تو دوا دے
بچھڑے ہمدم سے ملادے ، جانِ جاناں کا پتہ دے

تو مسیح الملک حاذق ، میں مریض عشق آخر
نسخہ ایسا دے مجھے جو علتِ غم سے شفا دے

کلفتوں کی یہ کشاکش ، بھول جاؤں دفعتاً میں
دخت ِرزکے چند قطرے ، دست ِشفقت سے پلادے

’ روحِ افزا، جام شیریں‘،’رام پوری‘ کے لبوں کے
جرعۂ صہبا بناکر مے کشوں میں تو لٹادے

صاحب ِ کشف و کرامت ذات تیری ہے یقینا
حد فاصل کو مٹا دے ،معجزہ اپنا دکھاد ے
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top