اے مومنو مُبارک رمضان آگیا ہے غزل نمبر 142 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
اے مومنو مُبارک رمضان آگیا ہے
ہم سب کی مغفرت کا سامان آگیا ہے
اس ماہ میں خدا کا قرآن آگیا ہے
رمضان نیکیوں کی ہے کان آگیا ہے
ہرسِمت رونقیں ہیں نیکی کی کثرتیں ہیں
پھر قید میں خُدا کی شیطان آگیا ہے
کرنا ہے رب کو راضی نیکی میں دِل لگا کے
رب کی طرف سے دیکھو مہمان آگیا ہے
تھا اِنتظار جس کا وہ شاہکار آیا
دُنیا میں آج ماہِ ذیشان آگیا ہے
روزے کی جزا خود ہی دے گا ہمارا اللہ
دل خوش ہے یاد جب یہ فرمان آگیا ہے
اے روزہ داروں تم سب ہوں خوش نصیب کتنے
جنت تجھے لے جانے رضوان آگیا ہے
صد شکر ہے خدا کا پھر ہم نے اس کو پایا
شارؔق یہ لے کے رحمتِ رحمان آگیا ہے
 

الف عین

لائبریرین
اے مومنو مُبارک رمضان آگیا ہے
ہم سب کی مغفرت کا سامان آگیا ہے
... درست

اس ماہ میں خدا کا قرآن آگیا ہے
رمضان نیکیوں کی ہے کان آگیا ہے
.. قرآن کی آمد تو ابھی کی بات نہیں،ردیف غلط ہو رہی ہے، یوں کہو
اترا تھاجس مہینے قرآن، آگیا ہے
دوسرا مصرع بھی درست نہیں، یوں ہو تو
رمضاں جو نیکیوں کی ہے کان، آ گیا ہے
لیکن یہ قافیہ بندی ہی لگتی ہے

ہرسِمت رونقیں ہیں نیکی کی کثرتیں ہیں
پھر قید میں خُدا کی شیطان آگیا ہے
.... ٹھیک

کرنا ہے رب کو راضی نیکی میں دِل لگا کے
رب کی طرف سے دیکھو مہمان آگیا ہے
.. ٹھیک، مگر دو لخت لگتا ہے

تھا اِنتظار جس کا وہ شاہکار آیا
دُنیا میں آج ماہِ ذیشان آگیا ہے
... پہلے مصرع کا صیغہ ماضی کا ہے، شاہکار کہنا بھی بعید ہے رمضان کے ماہ کو، پہلا مصرع دوبارہ کہو

روزے کی جزا خود ہی دے گا ہمارا اللہ
دل خوش ہے یاد جب یہ فرمان آگیا ہے
... پہلے مصرع کا نصف دوسری بحر میں چلا گیا ہے

اے روزہ داروں تم سب ہوں خوش نصیب کتنے
جنت تجھے لے جانے رضوان آگیا ہے
... تخاطب میں جمع کے صیغے میں "ں" نہیں آتا، "دارو" ، اور ""ہو "ہی
لکھنا چاہیے
دوسرے مصرعے میں لے کی ے کا اسقاط درست نہیں ،" لجانے" نہیں بنایا جا سکتا

صد شکر ہے خدا کا پھر ہم نے اس کو پایا
شارؔق یہ لے کے رحمتِ رحمان آگیا ہے
.. رحمان قافیہ غلط ہے، اضافت کے ساتھ
 

امین شارق

محفلین
بہت شکریہ الف عین سر رہنمائی کے لئے۔۔

اے مومنو مُبارک رمضان آگیا ہے
ہم سب کی مغفرت کا سامان آگیا ہے


اصلاح کے بعد
اُترا تھا جس مہینے قرآن، آگیا ہے
رمضاں جو نیکیوں کی ہے کان، آ گیا ہے

ہرسِمت رونقیں ہیں نیکی کی کثرتیں ہیں
پھر قید میں خُدا کی شیطان آگیا ہے


پہلا مصرعہ تبدیل کیا ہے
اس ماہ کی تواضع کرنی ہے نیکیوں سے
رب کی طرف سے دیکھو مہمان آگیا ہے


دونوں مصرعے تبدیل کئے ہیں
اے روزہ دارو کتنے ہو خوش نصیب تم کو
فردوس میں بسانے رضوان آگیا ہے


پہلا مصرعہ تبدیل کیا ہے
اپنا مہینہ جس کو اللہ نے خود کہا وہ
دُنیا میں آج ماہِ ذیشان آگیا ہے

سر یہ مصرعہ دوبارہ چیک کیجئے گا یہ اسی بحر میں ہے
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن

روزے کی جزا خود ہی دے گا ہمارا اللہ
دل خوش ہے یاد جب یہ فرمان آگیا ہے

صد شکر ہے خدا کا پھر جیتے جی دوبارا
شارؔق ہمیں میسر رمضان آگیا ہے
 

الف عین

لائبریرین
دُنیا میں آج ماہِ ذیشان آگیا ہے
سر یہ مصرعہ دوبارہ چیک کیجئے گا یہ اسی بحر میں ہے
مفعول فاعِلاتن مفعول
درست، لیکن میں نے بحر مختلف ہونے کی بات اس مصرعے کے لئے کہی تھی، دیکھو
روزے کی جزا خود ہی دے گا ہمارا اللہ
دل خوش ہے یاد جب یہ فرمان آگیا ہے
... پہلے مصرع کا نصف دوسری بحر میں چلا گیا ہے
یہ غلطی اب بھی قائم ہے، باقی تو درست ہو گئے
 
Top