سیما علی
لائبریرین
اے مرے ہم نشیں چل کہیں اور چل، اس چمن میں اب اپنا گزارا نہیں
بات ہوتی گلوں تک تو سہہ لیتے ہم، اب تو کانٹوں پہ بھی حق ہمارا نہیں
آج آئے ہو تم کل چلے جاؤ گے، یہ محبت کو اپنی گوارا نہیں
عمر بھر کا سہارا بنو تو بنو، دو گھڑی کا سہارا سہارا نہیں
دی صدا دار پر اور کبھی طور پر، کس جگہ میں نے تم کو پکارا نہیں
ٹھوکریں یوں کھلانے سے کیا فائدہ، صاف کہہ دو کہ ملنا گوارا نہیں
گلستاں کو لہو کی ضرورت پڑی سب سے پہلے ہی گردن ہماری کٹی
پھر بھی کہتے ہیں مجھ سے یہ اہلِ چمن، یہ چمن ہے ہمارا تمہارا نہیں
ظالمو اپنی قسمت پہ نازاں نہ ہو، دور بدلے گا یہ وقت کی بات ہے
وہ یقیناً سنیں گے صدائیں مری، کیا تمہارا خدا ہے ہمارا نہیں
اپنی زلفوں کو رخ سے ہٹالیجئے، میرا ذوقِ نظر آزما لیجئے
آج گھر سے چلا ہوں یہی سوچ کر، یا تو نظریں نہیں یا نظارہ نہیں
جانے کس کی لگن کس کی دھن میں مگن، ہم کو جاتے ہوئے مڑ کے دیکھا نہیں
ہم نے آواز پر تم کو آواز دی، پھر بھی کہتے ہو ہم نے پکارا نہیں
استاد قمر جلالوی
بات ہوتی گلوں تک تو سہہ لیتے ہم، اب تو کانٹوں پہ بھی حق ہمارا نہیں
آج آئے ہو تم کل چلے جاؤ گے، یہ محبت کو اپنی گوارا نہیں
عمر بھر کا سہارا بنو تو بنو، دو گھڑی کا سہارا سہارا نہیں
دی صدا دار پر اور کبھی طور پر، کس جگہ میں نے تم کو پکارا نہیں
ٹھوکریں یوں کھلانے سے کیا فائدہ، صاف کہہ دو کہ ملنا گوارا نہیں
گلستاں کو لہو کی ضرورت پڑی سب سے پہلے ہی گردن ہماری کٹی
پھر بھی کہتے ہیں مجھ سے یہ اہلِ چمن، یہ چمن ہے ہمارا تمہارا نہیں
ظالمو اپنی قسمت پہ نازاں نہ ہو، دور بدلے گا یہ وقت کی بات ہے
وہ یقیناً سنیں گے صدائیں مری، کیا تمہارا خدا ہے ہمارا نہیں
اپنی زلفوں کو رخ سے ہٹالیجئے، میرا ذوقِ نظر آزما لیجئے
آج گھر سے چلا ہوں یہی سوچ کر، یا تو نظریں نہیں یا نظارہ نہیں
جانے کس کی لگن کس کی دھن میں مگن، ہم کو جاتے ہوئے مڑ کے دیکھا نہیں
ہم نے آواز پر تم کو آواز دی، پھر بھی کہتے ہو ہم نے پکارا نہیں
استاد قمر جلالوی
مدیر کی آخری تدوین: