الف نظامی
لائبریرین
اے نورِ خدا دہر کی تاریک گُپھا میں
ہم تِیرہ نصیبوں کو تری ذات بہت ہے
ہم کو نہیں منظور کہ کچھ اور بھی چاہیں
اک چشمِ کرم قبلہ ء حاجات بہت ہے
یہ تیرے تعلق تیرے شجرے کا ثمر ہے
اس دور میں بھی عزتِ سادات بہت ہے
میں سوچ رہا ہوں کہ حضورِ شہ شاہاں ﷺ
کیا میرے ان اشعار کی سوغات بہت ہے
آنکھوں نے ابھی شہرِ مدینہ نہیں دیکھا
سینے میں ابھی گرمی ء جذبات بہت ہے
تم رحمتِ عالم ہو ، مِری سمت بھی دیکھو
محرومِ عنایات مِری ذات بہت ہے
(سید کاظم رِضا)
ہم تِیرہ نصیبوں کو تری ذات بہت ہے
ہم کو نہیں منظور کہ کچھ اور بھی چاہیں
اک چشمِ کرم قبلہ ء حاجات بہت ہے
یہ تیرے تعلق تیرے شجرے کا ثمر ہے
اس دور میں بھی عزتِ سادات بہت ہے
میں سوچ رہا ہوں کہ حضورِ شہ شاہاں ﷺ
کیا میرے ان اشعار کی سوغات بہت ہے
آنکھوں نے ابھی شہرِ مدینہ نہیں دیکھا
سینے میں ابھی گرمی ء جذبات بہت ہے
تم رحمتِ عالم ہو ، مِری سمت بھی دیکھو
محرومِ عنایات مِری ذات بہت ہے
(سید کاظم رِضا)