اے ہمارے رب ::از محمد خلیل الرحمٰن

ہمارے رب

ہم کو دنیا میں بھی بھلائی دے
اور عقبیٰ میں بھی بھلائی دے

ہم کو دوزخ کی آگ سے بھی بچا
نیک لوگوں کے ساتھ ہم کو اٹھا

ہم نے خود پر بہت ہی ظلم کیا
ہم کو تو ہی اگر نہ بخشے گا

ہم یقیناً خسارہ پائیں گے
بن ترے ہم کدھر کو جائیں گے

فرض جتنے بھی ہم نباہتے ہیں
بس ہدایت تجھی سے چاہتے ہیں

تو دلوں کو ہمارے پھیر نہ اب
پا چکے ہیں تری ہدایت جب

ہم کو اپنی جناب سے دے دے
اپنی رحمت کے ہر خزانے سے

ہم تری بارگہ میں آئے ہیں
دل شکستہ ہیں ، سر جھکائے ہیں

ہم کو دنیا میں بھی بھلائی دے
اور عقبیٰ میں بھی بھلائی دے
 
ہمارے رب

ہم کو دنیا میں بھی بھلائی دے
اور عقبیٰ میں بھی بھلائی دے

ہم کو دوزخ کی آگ سے بھی بچا
نیک لوگوں کے ساتھ ہم کو اٹھا

ہم نے خود پر بہت ہی ظلم کیا
ہم کو تو ہی اگر نہ بخشے گا

ہم یقیناً خسارہ پائیں گے
بن ترے ہم کدھر کو جائیں گے

فرض جتنے بھی ہم نباہتے ہیں
بس ہدایت تجھی سے چاہتے ہیں

تو دلوں کو ہمارے پھیر نہ اب
پا چکے ہیں تری ہدایت جب

ہم کو اپنی جناب سے دے دے
اپنی رحمت کے ہر خزانے سے

ہم تری بارگہ میں آئے ہیں
دل شکستہ ہیں ، سر جھکائے ہیں

ہم کو دنیا میں بھی بھلائی دے
اور عقبیٰ میں بھی بھلائی دے
آمین۔
بہت خوب
جزاک اللہ خیر
درست زمرہ میں منتقل کی گئی۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
آمین یا رب العالمین!

بہت خوبصورت دعا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کے حق میں قبول فرمائے۔ آمین۔
 
IMG-20210703-WA0007.jpg
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بارگہ یہ ہجے پہلی دفعہ دیکھے
شاعری میں بحر اور وزن کی پابندی کی خاطر کچھ الفاظ کو مختصر کر دیا جاتا ہے ۔ گاہ کو گہ کرنا بھی عام پریکٹس ہے ۔
جیسے میر تقی میر کا مشہور شعر ہے ۔

لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام
آفاق کی اس کار گہِ شیشہ گری کا
 

وسیم

محفلین
شاعری میں بحر اور وزن کی پابندی کی خاطر کچھ الفاظ کو مختصر کر دیا جاتا ہے ۔ گاہ کو گہ کرنا بھی عام پریکٹس ہے ۔
جیسے میر تقی میر کا مشہور شعر ہے ۔

لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام
آفاق کی اس کار گہِ شیشہ گری کا

لیکن چھاپنے والوں نے خود ہی بارگہ کو بارگاہ کر دیا۔ میرا خیال ہے کہ اگر خلیل صاحب اسے بھیجتے وقت ساتھ لفظ کو مختصر رکھنے کی وجہ بھی بیان کر دیتے تو وہ اسے املاء کی غلطی سمجھ کر بارگہ سے بارگاہ میں تبدیل نا کرتے۔۔۔۔

اچھی دعا ہے۔
 
شاعری میں بحر اور وزن کی پابندی کی خاطر کچھ الفاظ کو مختصر کر دیا جاتا ہے ۔ گاہ کو گہ کرنا بھی عام پریکٹس ہے ۔
جیسے میر تقی میر کا مشہور شعر ہے ۔

لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام
آفاق کی اس کار گہِ شیشہ گری کا
جزاک اللہ عاطف بھائی!
 
لیکن چھاپنے والوں نے خود ہی بارگہ کو بارگاہ کر دیا۔ میرا خیال ہے کہ اگر خلیل صاحب اسے بھیجتے وقت ساتھ لفظ کو مختصر رکھنے کی وجہ بھی بیان کر دیتے تو وہ اسے املاء کی غلطی سمجھ کر بارگہ سے بارگاہ میں تبدیل نا کرتے۔۔۔۔

اچھی دعا ہے۔
پسندیدگی پر شکریہ قبول کیجیے ۔ وسیم بھائی ایسی باتیں ہم آپس میں تو ایک دوسرے کو سمجھاسکتے ہیں لیکن ایک بڑے ادارے کو نہیں کہہ سکتے۔

پچھلے دور میں کاتبین کتابت کرتے تھے لیکن آج کل کمپئیوٹر پر کمپوزر کمپوزنگ کرتےہیں جن کی اردو شاید کاتبوں جتنی اچھی شاید نہیں ہوتی۔
 
Top