میم الف
محفلین
23 مارچ 2015ء کو ریڈیو پاکستان، لاہور پر ایک مشاعرے کا اہتمام کیا گیا۔
پنجاب کی تمام بڑی جامعات کے طلباء کو دعوت دی گئی کہ وہ ’پاکستان ڈے‘ کی مناسبت سے نظمیں لکھ کر مقابلے میں شریک ہوں۔
میں نے ’حب الوطنی‘ کے عنوان سے ایک نظم لکھی اور جی سی یونیورسٹی کی نمایندگی کرتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کی۔
آج اسی نظم کی ریکارڈنگ آپ کے ساتھ شیئر کر رہا ہوں
ہم قوم ہیں آزاد کہ فتراک میں نخچیر؟
ہاتھوں پہ دھرے ہاتھ بنے کشتۂ تقدیر
نے جرأتِ تخریب ہے‘ نے جذبۂ تعمیر
یوں کاہلی سے کوئی کبھی بات بنی ہے؟
اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟
میدانوں میں ہونے لگے ہر روز دھماکے
دریا بھی گئے سوکھ‘ ہوئے خشک کنارے
گر یاں پہ اترتے ہیں فرشتے تو قضا کے
نافع ہے کوئی پیشہ سو وہ گورکنی ہے
اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟
مہنگائی نے کچھ کم ہی دبائی نہ تھی گردن
قرضوں کے بھی انبار تلے آ گئی گردن
سو ہاتھ ہیں صیاد کے‘ اک منحنی گردن
فریاد کے بھالے ہیں یا آہوں کی انی ہے
اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟
پردیس بھی جانے کے لیے مرتے ہو تم سب
جو کام برائی کے ہیں وہ کرتے ہو تم سب
الزام مگر غیر کے سر دھرتے ہو تم سب
دھن پاس ہے جس کے وہ عیاشی کا دھنی ہے
اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟
شہ رگ پہ بھی اک لمبے زمانے سے ہے جکڑن
پھیلی ہوئی وحشت کی فضا اب بھی ہے بن بن
ہر شخص کی آپس میں چلی آتی ہے ان بن
اک جنگ عداوت کی سی آپس میں ٹھنی ہے
اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟
حالانکہ سبھی جانتے ہیں وقت عجب ہے
کیا جانیے کیا خواب خرامی کا سبب ہے
القصہ اگر اب بھی نہ جاگے تو غضب ہے
تن سب کا سلامت ہے مگر خستہ تنی ہے
اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟
پنجاب کی تمام بڑی جامعات کے طلباء کو دعوت دی گئی کہ وہ ’پاکستان ڈے‘ کی مناسبت سے نظمیں لکھ کر مقابلے میں شریک ہوں۔
میں نے ’حب الوطنی‘ کے عنوان سے ایک نظم لکھی اور جی سی یونیورسٹی کی نمایندگی کرتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کی۔
آج اسی نظم کی ریکارڈنگ آپ کے ساتھ شیئر کر رہا ہوں
ہم قوم ہیں آزاد کہ فتراک میں نخچیر؟
ہاتھوں پہ دھرے ہاتھ بنے کشتۂ تقدیر
نے جرأتِ تخریب ہے‘ نے جذبۂ تعمیر
یوں کاہلی سے کوئی کبھی بات بنی ہے؟
اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟
میدانوں میں ہونے لگے ہر روز دھماکے
دریا بھی گئے سوکھ‘ ہوئے خشک کنارے
گر یاں پہ اترتے ہیں فرشتے تو قضا کے
نافع ہے کوئی پیشہ سو وہ گورکنی ہے
اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟
مہنگائی نے کچھ کم ہی دبائی نہ تھی گردن
قرضوں کے بھی انبار تلے آ گئی گردن
سو ہاتھ ہیں صیاد کے‘ اک منحنی گردن
فریاد کے بھالے ہیں یا آہوں کی انی ہے
اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟
پردیس بھی جانے کے لیے مرتے ہو تم سب
جو کام برائی کے ہیں وہ کرتے ہو تم سب
الزام مگر غیر کے سر دھرتے ہو تم سب
دھن پاس ہے جس کے وہ عیاشی کا دھنی ہے
اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟
شہ رگ پہ بھی اک لمبے زمانے سے ہے جکڑن
پھیلی ہوئی وحشت کی فضا اب بھی ہے بن بن
ہر شخص کی آپس میں چلی آتی ہے ان بن
اک جنگ عداوت کی سی آپس میں ٹھنی ہے
اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟
حالانکہ سبھی جانتے ہیں وقت عجب ہے
کیا جانیے کیا خواب خرامی کا سبب ہے
القصہ اگر اب بھی نہ جاگے تو غضب ہے
تن سب کا سلامت ہے مگر خستہ تنی ہے
اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟
آخری تدوین: