ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔صوفیانہ کلام !!!!اردو محفل کی ۔۔۔17ویں سالگرہ کی خوشی میں

سیما علی

لائبریرین
آستاں ہے یہ کس شاہ ذیشان کا، مرحبا مرحبا
قلب ہیبت سے لرزاں ہے انسان کا، مرحبا مرحبا
ہے اثر بزم پر کس کے فیضان کا، مرحبا مرحبا
گھر بسانے مری چشم ویران کا، مرحبا مرحبا
چاند نکلا حسن کے شبستان کا، مرحبا مرحبا
پیر نصیر الدین نصیر

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے۔

 

سیما علی

لائبریرین
بیدلؔ اسرار کبریائی دریاب
رمزی بہ حقیقت آشنائی دریاب
غافل ز حقی بعلت صحبت خلق
یک دم تنہا شو و خدائی دریاب
اے بیدل اسرارکبریائی کی تلاش کرو
زندگی کے حقیی معنوں کی تلاش کرو
لوگوں کے ساتھ معاشرت کی وجہ سے تم خدا سے غافل ہو
تھوڑی دیر کے لےا کیلے رہو اور خدا کو تلاش کرو!!!
بیدل عظیم آبادی
 

سیما علی

لائبریرین
پکاریں گے شفیع المذنبیں کو سب قیامت میں
وہاں پر سب کا نعرہ یا محمد مصطفیٰ ہوگا
ہماری خاک کے ذرے بھی پہنچیں گے وہاں اڑکر
مدینے کی طلب ہوگی، مدینہ مدعا ہوگا

پیر نصیر الدین نصیر
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
تیروں کی جا نماز پر اک سجدہ ء حسین
سب انبیاء کی ساری مناجات کی دلیل
آنکھوں کے اشک ، سینہ زنی اور قمع کے زخم
جنت میں داخلے کے نشانات کی دلیل

(شبہ طراز)
 

سیما علی

لائبریرین
ٹوٹتا ہے نشّہ ، اے پیرِ مغاں ! اک جام دے
پھر نہ یہ کہنا کہ تَلپٹ کر گئے میخانہ ہم

کل نصیر ایک جام کا ملنا ہمیں دشوار تھا
آج آنکھوں میں لیے بیٹھے ہیں اک میخانہ ہم

پیر نصیر الدین نصیر
 

سیما علی

لائبریرین
ثابت قدم عجیب ہیں، آنکھیں تری شبیہ سے
خالی ہوئیں تو روح میں بھر کے اُمنگ آ گئے
ساقی فاروقی
 

سیما علی

لائبریرین
حوصلہ ہے ابھی غم سہنے کا
ابھی زندہ ہیں دعا سے تیری
پھر سہی، حشر کے دن کر لیں گے
بات کرنی ہے خدا سے تیری
دھوم ہے شعلہ نوائی کی نصیرؔ
لوگ جلتے ہوں، بلا سے تیری
پیر نصیر الدین نصیر
 

سیما علی

لائبریرین
خداوندا زبس زارم ازیں دل
شود روزاں در آزارم ازیں دل
زبس نالیدم از نالیدنم کس
زمو بسِتاں کہ بیزارم ایں دل
اے میرے رب ! میں اس دل سے بہت تکلیف میں ہوں، رات دن ( اس کے ہاتھوں سے ) مصائب جھیل رہا ہوں، میں اپنے اس رونے پر بہت رو چکا ہوں، کوئی شخص ہے جو مجھ سے اس دل کو لے لے کیوں کہ میں اس سے سخت بیزار ہوں۔
اسیر لکھنؤی
 

سیما علی

لائبریرین
دل جس سے زندہ ہے وہ تمنا تمہیں تو ہو
ہم جس میں بس رہے ہیں وہ دنیا تمہیں تو ہو
پھوٹا جو سینۂ شبِ تارِ الست سے
اُس نورِ اولیں کا اجالا تمہیں تو ہو
ظفر علی خان
 
Top