اردو زبان میں امالہ :
کسی بھی زبان کا وجود اچانک کسی عظیم خطۂ ارض سے نہیں ہوتا بلکہ تمام زبانوں کے وجود میں آنے کا تعلق کسی نہ کسی مخصوص خطۂ ارض سے ہوتا ہے ۔ جس علاقہ سے کوئی زبان جنم لیتی ہے اس سے پہلے وہاں کوئی نہ کوئی زبان ضرور بولی جاتی رہی ہے ۔ جنم لینے والی زبان طاقتور بن کر پھیلتی جاتی ہے اور دوسرے خطوں وعلاقوں کو اپنے قبضہ میں لیتی چلی جاتی ہے ۔جس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ لہجے تبدیل ہوتے چلے جاتے ہیں ۔زبان ایک ہی ہوتی ہے ، جملے بھی ایک ہی ہوتے ہیں ، لیکن صوتی آہنگ میں تبدیلیاں آتی چلی جاتی ہیں ۔صوتی آہنگ میں تبدیلیوں کی واضح مثال امالہ کی صورت میںنظرآتا ہے۔
صاحب نوراللغات ، مولوی عبدالحق ، ڈاکٹر عبدالستار صدیقی، ڈاکٹر غلام مصطفی خاں ، مولوی غلام رسول ، مولانا احسن مارہروی ، ڈاکٹر فرمان فتحپوری، ڈاکٹر محمد شمس الدین اور رشید حسن خاں کے امالہ پر زور دینے کے باوجود لکھنے میں امالہ کا التزام اردو والے بہت ہی کم کررہے ہیں ۔آخر کیا وجہ ہے؟کیا امالہ کے قواعد صحیح سے مر تب نہیں ہو پائے اب تک یا قواعد کو صحیح سے سمجھا ہی نہیں گیا ۔ما قبل میں ذکر کر دہ اصول کے بعد اب اردو میںاس سے متعلق کیا اصول قلم بند کیے گئے ہیں اس پر نظر ڈالتے ہیں ۔
(۱) مولوی عبدالحق قواعد اردو میں لکھتے ہیں ، جن الفاظ کے آخر (میں ) ’الف ‘یا’ ہ‘ ہو تی ہے وہ ان حر وف (کا ، کے ، کی ، نے ، پر وغیرہ ) آنے سے یائے مجہول سے بدل جاتے ہیں جیسے لڑکے نے کہا ۔(قواعد اردو ، ص ۵۰)
اس قاعدہ میں کمزور پہلو یہ ہے کہ اس میں مطلقا ً الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے اسماء و افعال کی قید نہیں لگائی گئی ہے جب کہ کئی مقامات پر ان قاعدوں پر عمل کے باوجود امالہ پر عمل نہیں ہوپاتا ہے ۔جیسے سَتارہ شہر کا نا م ہے اسم ہے وہاں امالہ نہیں ہوگا اور کھایا فعل ہے اور اخیر میں الف بھی ہے پر امالہ نہیں ہوسکتا ۔
مولانا احسن مارہروی فصیح الملک میں لکھتے ہیں جس لفظ کے آخر میں ’ہ‘ آئے اسے فاعلیت مفعولیت اور اضافت کی حالت میں ’ے‘ سے لکھاجائے جیسے کسی زمانے میں ۔ اسی طر ح حالت ترکیبی یعنی اضافت و عطف میں بھی عربی و فارسی الفاظ اسی طر ح لکھے جائیں گے جس طرح بولے جاتے ہیں مثلا لب و لہجے میں، مقدمے وبازی میں وغیرہ ۔(بحوالہ علمی نقوش ، ڈاکٹر غلام مصطفی خان ، اعتقاد پبلشنگ ہاؤس نئی دہلی ، ص ۱۰۔
امالہ کا تعلق لہجہ سے ہے نہ کہ قواعد سے اور لہجہ ہر علاقہ میں مختلف ہوتا ہے ، کہیں ایک ہی لفظ میں ایک مقام پرامالہ مستعمل ہے تو کہیں دوسرے مقام پر اس سے پر ہیز کیا جاتا ہے جیسے دادا اور تا یا میں عموما ً امالہ نہیں کر تے ہیں لیکن شاہجہاں پور اور مغربی انڈیا میں اب ان میں بھی امالہ نظر آتا ہے ، اسی طر ح سے کوئی لفظ کسی عہد میں امالہ کے دائرے میں نہیں آتاہے ۔۔۔