ا صلا ح کی غرض سے اک غزل پیشِ خدمت ہے

نافرع

محفلین
شباب کے سن کر فسانے ترے
چلے آئے ملنے دوانے ترے

شبِ وصل ہیں یاد اب بھی ہمیں
وہ حیلے ترے، وہ بہانے ترے

رہے درد کے جام چھلکاتے سے
نگاہوں کے بے خود مے خانے ترے

وہ زرائے ایماں بھی جاتا رہا
گئے جو کبھی آستانے ترے

تجھے اے جنوں! بھائے صحرا ، یا پھر
سرئے دار ہوئے ٹھکانے ترے
 

الف عین

لائبریرین
ببہت سے مصرعے بے وزن ہیں، جو شاید غلط تلفظ کی وجہ سے ہیں۔ بہر حال دیکھتا ہوں تفصیل سے۔
 

متلاشی

محفلین
شباب کے سن کر فسانے ترے
چلے آئے ملنے دوانے ترے

شبِ وصل ہیں یاد اب بھی ہمیں
وہ حیلے ترے، وہ بہانے ترے

رہے درد کے جام چھلکاتے سے
نگاہوں کے بے خود مے خانے ترے

وہ زرائے ایماں بھی جاتا رہا
گئے جو کبھی آستانے ترے

تجھے اے جنوں! بھائے صحرا ، یا پھر
سرئے دار ہوئے ٹھکانے ترے

نا فرع بھائی اچھی غزل ہے ۔۔۔!
استاذ گرامی کی اصلاح سے پہلے ذرا خود ہی نظرِ ثانی کر لیجئے۔۔۔!
نشان زد کردیا ہے۔۔۔!
شباب کے سن کر فسانے ترے ( یہ وزن میں نہیں آ رہا ہے ۔۔ یہاں جوانی لگا دیں تو وزن میں آجاتا ہے۔۔۔)
چلے آئے ملنے دوانے ترے ( میرے خیال میں دیوانے کو دوانے تقطیع کرنا غلط ہے ۔۔! )

رہے درد کے جام چھلکاتے سے ( سے مناسب معلوم نہیں ہو رہا )
نگاہوں کے بے خود مے خانے ترے ( مے بوزن فع ہے اس کی ے گرانا اچھا نہیں لگتا۔۔۔)

وہ زرائے ایماں بھی جاتا رہا ( زرائے ایماں ۔۔ میں نے یہ لفظ آج تک نہیں سنا۔۔۔!)
گئے جو کبھی آستانے ترے

تجھے اے جنوں! بھائے صحرا ، یا پھر
سرئے دار ہوئے ٹھکانے ترے سرئے کیا لفظ ہے؟ ۔۔۔ ہوئے ۔۔ مفا کے وز ن پر ہوتا ہے۔۔۔
 

احمد بلال

محفلین
نا فرع بھائی اچھی غزل ہے ۔۔۔ !
استاذ گرامی کی اصلاح سے پہلے ذرا خود ہی نظرِ ثانی کر لیجئے۔۔۔ !
نشان زد کردیا ہے۔۔۔ !
شباب کے سن کر فسانے ترے ( یہ وزن میں نہیں آ رہا ہے ۔۔ یہاں جوانی لگا دیں تو وزن میں آجاتا ہے۔۔۔ )
چلے آئے ملنے دوانے ترے ( میرے خیال میں دیوانے کو دوانے تقطیع کرنا غلط ہے ۔۔! )

رہے درد کے جام چھلکاتے سے ( سے مناسب معلوم نہیں ہو رہا )
نگاہوں کے بے خود مے خانے ترے ( مے بوزن فع ہے اس کی ے گرانا اچھا نہیں لگتا۔۔۔ )

وہ زرائے ایماں بھی جاتا رہا ( زرائے ایماں ۔۔ میں نے یہ لفظ آج تک نہیں سنا۔۔۔ !)
گئے جو کبھی آستانے ترے

تجھے اے جنوں! بھائے صحرا ، یا پھر
سرئے دار ہوئے ٹھکانے ترے سرئے کیا لفظ ہے؟ ۔۔۔ ہوئے ۔۔ مفا کے وز ن پر ہوتا ہے۔۔۔
متلاشی بھائی باقی سب تو درست فرمایا لیکن دیوانےکو میر تقی میر نے اکثر دوانہ باندھا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
شباب کے سن کر فسانے ترے
چلے آئے ملنے دوانے ترے
//پہلا مصرع بحر سے خارج ہے
جوانی کے سن کر فسانے ترے
چلے آئے ملنے دوانے ترے

شبِ وصل ہیں یاد اب بھی ہمیں
وہ حیلے ترے، وہ بہانے ترے
//درست

رہے درد کے جام چھلکاتے سے
نگاہوں کے بے خود مے خانے ترے
//شعر بھی واضح نہیں۔ مے خانے کا تلفظ بھی غلط ہے، اس لئے قافیہ غلط ہے اور میں اصلاح کی کوشش نہیں کر رہا۔

وہ زرائے ایماں بھی جاتا رہا
گئے جو کبھی آستانے ترے
//ذرائے بجائے ذرۂ غلط ہے۔
وہ ایماں کا ذرہ بھی ۔۔۔۔۔

تجھے اے جنوں! بھائے صحرا ، یا پھر
سرئے دار ہوئے ٹھکانے ترے
// تجھے اے جنوں! چاہئے دشت، یا
سرِ دار ہوں اب ٹھکانے ترے
 
Top