ا ۔۔۔۔۔۔۔ فغاں

hani

محفلین
زرد چہرے،گرد رستے،سرد موسم
ھر گذرتے ھوئے سال کا ملال پیہم

ترے شہر کی ھر گلی میں قہر کا زہر
خوفزدہ ھے، کالی راتوں کا ھر پہر

رُوح چُور، دل ؤیراں، آنکھ بے نُور
وقت بے بس،ھر گذرتا لمحہ مفرور

میرے پیارے،سائباں تھے جنکے ستارے
کھو گئے۔۔ جو تھے مری آنکھ کے کنارے
بس راکھ میں دبے شرارے مرے سہارے

طاھر جاوید



 

الف عین

لائبریرین
لیکن یہ نثری نظم نہیں ہے، بحر و عروض سے باہر بے تکی نظم ہے، نثری اس لئے نہیں کہ اس میں قوافی کی پابندی کی گئی ہے۔
نظم کا عنوان بھی سمجھ میں نہیں آیا۔ ا۔۔۔۔ فغاں، پھر ب؟
 
Top