مجھے خدائے سخن بابا شاعری مزرا نوشتہ اسداللہ خان غالب کی غزلیں بہت اچھی لگتی ہیں لیکن میں کیا کروں میرا زہہن ہی اتنا اچھا ہے مجھے اس کی کوئی سمجھ ہی نہیں آتی اب میں ایسا کروں گا کہ میں ادھر غالب کی غزلیں جو مجھے پسند ہیں ارسال کروں گا اور آپ لوگ اس کی تشریح کرکے مجھے بتائیں گے ٹھیک ہے نا تو پیش خدمت ہے پہلی غزل
جز قیس اور کوئی نا آیا بروئے کار
صحرا مگر بہ تنگی چشم حسود تھا
آشفتگی نے نشق سویدا کیا درست
ظاہرا ہوا کہ داغ کا سرمایہ دود تھا
تھا خواب میں خیال کو تجھ سے معاملہ
جب آنکھ کھل گئی نہ زیاں تھا نا سود تھا
لیتا ہوں مکتب غم دل میں سبق ہنوز
لیکن یہی کہ رفت گیا اور بود تھا
ڈھانپا کف نے داغ عیوب برہنگی
میں ورنہ ہر لباس میں ننگ وجود تھا
تیشے بغیر مر نا سکا کوہکن اسد
سرگشتہ خمار روسوم و قیود تھا
جز قیس اور کوئی نا آیا بروئے کار
صحرا مگر بہ تنگی چشم حسود تھا
آشفتگی نے نشق سویدا کیا درست
ظاہرا ہوا کہ داغ کا سرمایہ دود تھا
تھا خواب میں خیال کو تجھ سے معاملہ
جب آنکھ کھل گئی نہ زیاں تھا نا سود تھا
لیتا ہوں مکتب غم دل میں سبق ہنوز
لیکن یہی کہ رفت گیا اور بود تھا
ڈھانپا کف نے داغ عیوب برہنگی
میں ورنہ ہر لباس میں ننگ وجود تھا
تیشے بغیر مر نا سکا کوہکن اسد
سرگشتہ خمار روسوم و قیود تھا