سید رافع
محفلین
بابا فریدؒ کے دربار پر عمران کا سجدہ یا بوسہ؟
بوسے والے ہمیشہ بوجہ ادب سجدہ سمجھنے والوں سے عقل میں آگے رہیں ہیں۔ جو باریکی اور لطافت سے چیزوں کو انکے صحیح مقام پر بیٹھاتا ہے وہی عقل مند ہے۔ بس اب بوسے والے اور عقل لیں کہ ایمان کے مطابق عمل کریں۔ ایں ویں ہی بوسے بند کریں۔ سجدہ سمجھنے والوں سے بس سلام۔ وعلیکم سلام کریں۔
مطلب تقیہ کرلیں؟ آسان الفاظ میں جانتے بوجھتے صرف نظر کریں؟
وہ بھی بدرجہ ایمان ہو۔ یوں نہ ہو کہ بے جاء چپ رہیں یا الجھیں بلکہ ضرورت کے وقت خوب خوش دلی سے بولیں بولتے رہیں یہاں تک کہ خوش دلی رخصت ہونے والی ہو یا خیر خواہی دم توڑ رہی ہو۔ خیر خواہی قائم رہنی چاہیے۔ کسی کی جنگ نہ لڑیں نہ ہی کسی کے احوال کے عمل جیسے کہ تقیہ کاپی پیسٹ کریں۔ خیر خواہی کریں۔ خیرخواہ بنیں۔ اور صرف سچا آدمی ہی خیر خواہ ہوتا ہے۔
فقہ نہیں مسلمانوں کو انصاف کے لیے کھڑے ہونے کا حکم ہے۔ یہ امت انصاف کے لیے کھڑے ہونے کے لیے اتاری گئی ہے۔ انصاف کا مطلب ہے دن کو دن اور رات کو رات کہنا۔ مثلا اگر بوسے کو سجدے کے مقام پر رکھ دیں تو یہ انصاف اس لیے نہیں ہو گا کہ بروز قیامت اللہ بوسے کو بوسہ ہی کہے گا اور سجدے کو سجدہ۔ اسی طرح اگر سجدے کو بوسے کے مقام پر اتار دیں تو اللہ تو سجدہ کرنے والے کو جہنم میں داخل کرے گا اور آپ کو اسکو بوسہ کہنے پر داخل عتاب کرے گا۔ سو بات انصاف کے لیے کھڑا ہونے کی ہے۔
اگر عمران کا سجدہ مانیں تو وہ کہیں کا نہیں رہا۔ اگر عمران کے لیے بوسہ بے ایمانی والا یعنی دکھانے اور ریا کاری والا مانیں تو معلوم نہیں اسکا کیا انجام ہو۔ شاید توبہ کر لیں یا کسی اور نیک عمل مثلا کینسر ہسپتال وغیرہ سے اسکا مداوہ ہو جائے۔ اسکے سارے عمل کی ڈیٹیل اللہ ہی جانتا ہے۔ اگر عمران کا بوسہ ایمان داری والا مان لیں کہ واقعی محبت ایسی ہوگئی داتا صاحب سے کہ ان کے مزار کو بوسہ دے رہیں ہیں تو یہ عقل کے منافی ہے کہ ایسا عشق مزار کا مجاور بناتا ہے۔
اگر آپ نے مقام سجدہ سے بوسے کا سفر کر لیا ماشا اللہ۔عمران ہی نہیں انصاف بھی بچ گیا۔
واللہ اعلم
بوسے والے ہمیشہ بوجہ ادب سجدہ سمجھنے والوں سے عقل میں آگے رہیں ہیں۔ جو باریکی اور لطافت سے چیزوں کو انکے صحیح مقام پر بیٹھاتا ہے وہی عقل مند ہے۔ بس اب بوسے والے اور عقل لیں کہ ایمان کے مطابق عمل کریں۔ ایں ویں ہی بوسے بند کریں۔ سجدہ سمجھنے والوں سے بس سلام۔ وعلیکم سلام کریں۔
مطلب تقیہ کرلیں؟ آسان الفاظ میں جانتے بوجھتے صرف نظر کریں؟
وہ بھی بدرجہ ایمان ہو۔ یوں نہ ہو کہ بے جاء چپ رہیں یا الجھیں بلکہ ضرورت کے وقت خوب خوش دلی سے بولیں بولتے رہیں یہاں تک کہ خوش دلی رخصت ہونے والی ہو یا خیر خواہی دم توڑ رہی ہو۔ خیر خواہی قائم رہنی چاہیے۔ کسی کی جنگ نہ لڑیں نہ ہی کسی کے احوال کے عمل جیسے کہ تقیہ کاپی پیسٹ کریں۔ خیر خواہی کریں۔ خیرخواہ بنیں۔ اور صرف سچا آدمی ہی خیر خواہ ہوتا ہے۔
فقہ نہیں مسلمانوں کو انصاف کے لیے کھڑے ہونے کا حکم ہے۔ یہ امت انصاف کے لیے کھڑے ہونے کے لیے اتاری گئی ہے۔ انصاف کا مطلب ہے دن کو دن اور رات کو رات کہنا۔ مثلا اگر بوسے کو سجدے کے مقام پر رکھ دیں تو یہ انصاف اس لیے نہیں ہو گا کہ بروز قیامت اللہ بوسے کو بوسہ ہی کہے گا اور سجدے کو سجدہ۔ اسی طرح اگر سجدے کو بوسے کے مقام پر اتار دیں تو اللہ تو سجدہ کرنے والے کو جہنم میں داخل کرے گا اور آپ کو اسکو بوسہ کہنے پر داخل عتاب کرے گا۔ سو بات انصاف کے لیے کھڑا ہونے کی ہے۔
اگر عمران کا سجدہ مانیں تو وہ کہیں کا نہیں رہا۔ اگر عمران کے لیے بوسہ بے ایمانی والا یعنی دکھانے اور ریا کاری والا مانیں تو معلوم نہیں اسکا کیا انجام ہو۔ شاید توبہ کر لیں یا کسی اور نیک عمل مثلا کینسر ہسپتال وغیرہ سے اسکا مداوہ ہو جائے۔ اسکے سارے عمل کی ڈیٹیل اللہ ہی جانتا ہے۔ اگر عمران کا بوسہ ایمان داری والا مان لیں کہ واقعی محبت ایسی ہوگئی داتا صاحب سے کہ ان کے مزار کو بوسہ دے رہیں ہیں تو یہ عقل کے منافی ہے کہ ایسا عشق مزار کا مجاور بناتا ہے۔
اگر آپ نے مقام سجدہ سے بوسے کا سفر کر لیا ماشا اللہ۔عمران ہی نہیں انصاف بھی بچ گیا۔
واللہ اعلم