بابا گلزار صابری : مجھے بار بار صدا نہ دے ،

سید زبیر

محفلین
نہ ہے ابتدا میرے عشق کی
, نہ ہے انتہا میرے عشق کی
میرا عشق ہی ہے میرا خدا
مجھے اور کوئی خدا نہ دے

مجھے بار بار صدا نہ دے ،
میری حسرتوں کو ہوا نہ دے
میرے دل میں آتش عشق ہے ،
میری آگ تجھ کو جلا نہ دے

میرا عشق ہے میری زندگی
، میرا عشق ہے میری بندگی
مجھے عاشقوں میں شمار کر ،
مجھے عاشقی کا صلہ نہ دے

میں گدا نہیں ہوں فقیر ہوں ،
میں قلندروں کا امیر ہوں
مجھے تجھ سے کچھ نہیں چاہئیے ،
مجھے مانگنے کی ادا نہ دے

مجھے درد و سوز و گداز دے ،
مجھے اپنے غم سے نواز دے
تیرا درد بھی میرے دل میں ہو ،
مجھے درد دل کی دوا نہ دے

جنہیں جنوں کا غرور ہے ،
مجھے بے خودی میں سرور ہے
مجھے بار بار نہ یاد آ ،
مجھے ہو سکے تو وفا نہ دے


بابا گلزار صابری
 

تلمیذ

لائبریرین
میں گدا نہیں ہوں فقیر ہوں ،
میں قلندروں کا امیر ہوں
مجھے تجھ سے کچھ نہیں چاہئیے ،
مجھے مانگنے کی ادا نہ دے

واہ واہ، شاہ جی۔ سبحان اللہ!
 

نایاب

لائبریرین
حق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا ہی خوب ہے " صدائے قلندری " ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے عاشقوں میں شمار کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت خوبصورت انتخاب بہت دعائیں
 

اوشو

لائبریرین
تیرا درد بھی میرے دل میں ہو ،
مجھے درد دل کی دوا نہ دے

اللہ اکبر
مجھے بار بار نہ یاد آ ،
مجھے ہو سکے تو وفا نہ دے

سبحان اللہ کیا گہری بات ہے۔
محبوبِ حقیقی کی ذات میں فنا کی منازل اور تسلیم و ضا کے رموز آشکار کرتا کیا ہی روح پرور اور منفرد انداز کا حامل کلام ہے۔
جزاک اللہ سید زبیر جی
ٹیگ کرنے کے لیے بہت بہت شکریہ
ممکن ہو تو بابا گلزار صابری کے بارے میں کچھ معلومات بھی عنایت فرمائیں۔
دعاؤں میں یاد رکھنے کی درخواست ہے۔
خوش رہیں
بہت جئیں
 

عبد الرحمن

لائبریرین
نہ ہے ابتدا میرے عشق کی
نہ ہے انتہا میرے عشق کی
میرا عشق ہی ہے میرا خدا
مجھے اور کوئی خدا نہ دے

بلا شبہ لاجواب کلام!

جزاک اللہ خیرا!
 

فاتح

لائبریرین
واہ۔۔۔ عمدہ شراکت ہے۔ شکریہ جناب
یہ مصرع دوبارہ دیکھ لیجیے گا شاید ٹائپنگ کرتے ہوئے کچھ رہ گیا ہے:
جنہیں جنوں کا غرور ہے
 

اوشو

لائبریرین
واہ۔۔۔ عمدہ شراکت ہے۔ شکریہ جناب
یہ مصرع دوبارہ دیکھ لیجیے گا شاید ٹائپنگ کرتے ہوئے کچھ رہ گیا ہے:
جنہیں جنوں کا غرور ہے

جنہیں جنوں کا غرور ہے ،
مجھے بے خودی میں سرور ہے

درست مصرعہ یہ ہے۔
یہ میرے جنوں کا غرور ہے
برائے مہربانی تصحیح فرما لیں۔
سید زبیر جی
 

اوشو

لائبریرین
نہ طلب ہے فصل بہار کی
نہ نشیمن و گل و خار کی
نہ ہے خوف ِبرقِ تپاں مجھے
کہ و ہ آشیاں کو جلا نہ دے

اس کلام کا آخری قطعہ یہ ہے ۔ اسے بھی شامل کر لیں۔
سید زبیر
 
آخری تدوین:
Top