سید زبیر
محفلین
نہ ہے ابتدا میرے عشق کی
, نہ ہے انتہا میرے عشق کی
میرا عشق ہی ہے میرا خدا
مجھے اور کوئی خدا نہ دے
مجھے بار بار صدا نہ دے ،
میری حسرتوں کو ہوا نہ دے
میرے دل میں آتش عشق ہے ،
میری آگ تجھ کو جلا نہ دے
میرا عشق ہے میری زندگی
، میرا عشق ہے میری بندگی
مجھے عاشقوں میں شمار کر ،
مجھے عاشقی کا صلہ نہ دے
میں گدا نہیں ہوں فقیر ہوں ،
میں قلندروں کا امیر ہوں
مجھے تجھ سے کچھ نہیں چاہئیے ،
مجھے مانگنے کی ادا نہ دے
مجھے درد و سوز و گداز دے ،
مجھے اپنے غم سے نواز دے
تیرا درد بھی میرے دل میں ہو ،
مجھے درد دل کی دوا نہ دے
جنہیں جنوں کا غرور ہے ،
مجھے بے خودی میں سرور ہے
مجھے بار بار نہ یاد آ ،
مجھے ہو سکے تو وفا نہ دے
بابا گلزار صابری
, نہ ہے انتہا میرے عشق کی
میرا عشق ہی ہے میرا خدا
مجھے اور کوئی خدا نہ دے
مجھے بار بار صدا نہ دے ،
میری حسرتوں کو ہوا نہ دے
میرے دل میں آتش عشق ہے ،
میری آگ تجھ کو جلا نہ دے
میرا عشق ہے میری زندگی
، میرا عشق ہے میری بندگی
مجھے عاشقوں میں شمار کر ،
مجھے عاشقی کا صلہ نہ دے
میں گدا نہیں ہوں فقیر ہوں ،
میں قلندروں کا امیر ہوں
مجھے تجھ سے کچھ نہیں چاہئیے ،
مجھے مانگنے کی ادا نہ دے
مجھے درد و سوز و گداز دے ،
مجھے اپنے غم سے نواز دے
تیرا درد بھی میرے دل میں ہو ،
مجھے درد دل کی دوا نہ دے
جنہیں جنوں کا غرور ہے ،
مجھے بے خودی میں سرور ہے
مجھے بار بار نہ یاد آ ،
مجھے ہو سکے تو وفا نہ دے
بابا گلزار صابری