شوکت پرویز
محفلین
کچھ تعاون بیوی اس مشکل میں فرمائے گی کیا
یہ غزل سننے تلک خاموش رہ پائے گی کیا
کیوں مجھے کوسے ہے اتنا، کون سمجھائے اسے
قسمتوں کا کھیل ہے، قسمت پہ پچھتائے گی کیا
ہائے! کتنا بولتی ہے، سب سکوں غارت ہوا
دو گھڑی خاموش بیٹھے گی تو مر جائے گی کیا
کیا کروں! اس کو سمجھ آتی نہیں کوئی بھی بات
کیسے سمجھاؤں اسے کچھ، وہ سمجھ پائے گی کیا
پک گیا پک پک سے اتنا، دم ہی نکلا جائے ہے
کھا گئی بھیجہ مرا، اب مجھ کو کھا جائے گی کیا
دور سے بھی تو میں سن سکتا ہوں سب باتیں تری
کان کن کے جیسا اب کانوں میں گھس جائے گی کیا
کان دو ہیں اور زباں اک، صاف ہے حکمت، مگر
کھوپڑی میں اس کے یہ حکمت کبھی آئے گی کیا
اس کے کانوں کو اگر ہوتی زباں تو پوچھتے
تو کبھی ہم کو بھی استعمال میں لائے گی کیا
اس کے آگے اس کے جیسا آ گیا کوئی اگر
شوکت اس سے پوچھ وہ برداشت کر پائے گی کیا
یہ غزل سننے تلک خاموش رہ پائے گی کیا
کیوں مجھے کوسے ہے اتنا، کون سمجھائے اسے
قسمتوں کا کھیل ہے، قسمت پہ پچھتائے گی کیا
ہائے! کتنا بولتی ہے، سب سکوں غارت ہوا
دو گھڑی خاموش بیٹھے گی تو مر جائے گی کیا
کیا کروں! اس کو سمجھ آتی نہیں کوئی بھی بات
کیسے سمجھاؤں اسے کچھ، وہ سمجھ پائے گی کیا
پک گیا پک پک سے اتنا، دم ہی نکلا جائے ہے
کھا گئی بھیجہ مرا، اب مجھ کو کھا جائے گی کیا
دور سے بھی تو میں سن سکتا ہوں سب باتیں تری
کان کن کے جیسا اب کانوں میں گھس جائے گی کیا
کان دو ہیں اور زباں اک، صاف ہے حکمت، مگر
کھوپڑی میں اس کے یہ حکمت کبھی آئے گی کیا
اس کے کانوں کو اگر ہوتی زباں تو پوچھتے
تو کبھی ہم کو بھی استعمال میں لائے گی کیا
اس کے آگے اس کے جیسا آ گیا کوئی اگر
شوکت اس سے پوچھ وہ برداشت کر پائے گی کیا