محب علوی
مدیر
مختصر مختصر
کہتے ہیں کہ آواز کی رفتار روشنی کی رفتار سے کم ہوتی ہے کیونکہ ہمارے بزرگ بچپن میں ہمیں جو باتیں بتاتے ہیں وہ چالیس برس بعد ہمیں سمجھ میں آتی ہیں۔
تعلیم نے آبادی کی بڑی تعداد کو پڑھنے کے قابل بنادیا ہے لیکن یہ تمیز نہیں دی کہ کون سی چیز پڑھی جائے۔
بعض لوگ غضب کے سہل اور سکون پسند ہوتے ہیں۔ کامیابی بھی ان کے دروازے پر دروازے پر دستک دے بیٹھے تو چلا اٹھتے ہیں کہ یہ کون کم بخت شور کر رہا ہے۔
اگر آپ کی نظر میں آپ کی زندگی قابل رحم ہے تو اس پر افسوس کرنے کے بجائے ان لوگوں کی حالت پر افسوس کریں جنہیں آپ کے ساتھ زندگی گزارنی پڑرہی ہے۔
بعض مقررین کی تحریروں میں گہرائی کم اور لمبائی زیادہ ہوتی ہے۔
لڑکیوں کی صرف تین قسمیں ہوتی ہیں۔ ایک وہ جن کے بغیر رہا نہیں جا سکتا۔ دوسری وہ جن کے ساتھ رہا نہیں جاسکتا اور تیسری وہ جن کے ساتھ رہتے ہیں مگر چاہتے ہیں کہ نہ رہیں۔
کہتے ہیں کہ آواز کی رفتار روشنی کی رفتار سے کم ہوتی ہے کیونکہ ہمارے بزرگ بچپن میں ہمیں جو باتیں بتاتے ہیں وہ چالیس برس بعد ہمیں سمجھ میں آتی ہیں۔
تعلیم نے آبادی کی بڑی تعداد کو پڑھنے کے قابل بنادیا ہے لیکن یہ تمیز نہیں دی کہ کون سی چیز پڑھی جائے۔
بعض لوگ غضب کے سہل اور سکون پسند ہوتے ہیں۔ کامیابی بھی ان کے دروازے پر دروازے پر دستک دے بیٹھے تو چلا اٹھتے ہیں کہ یہ کون کم بخت شور کر رہا ہے۔
اگر آپ کی نظر میں آپ کی زندگی قابل رحم ہے تو اس پر افسوس کرنے کے بجائے ان لوگوں کی حالت پر افسوس کریں جنہیں آپ کے ساتھ زندگی گزارنی پڑرہی ہے۔
بعض مقررین کی تحریروں میں گہرائی کم اور لمبائی زیادہ ہوتی ہے۔
لڑکیوں کی صرف تین قسمیں ہوتی ہیں۔ ایک وہ جن کے بغیر رہا نہیں جا سکتا۔ دوسری وہ جن کے ساتھ رہا نہیں جاسکتا اور تیسری وہ جن کے ساتھ رہتے ہیں مگر چاہتے ہیں کہ نہ رہیں۔