شمشاد
لائبریرین
باتوں ہی باتوں میں
دو افراد باتوں ہی باتوں میں ایک دوسرے سے الجھ پڑے۔ ایک نے غصہ میں آ کر دوسرے سے کہا کہ تم تو بلکل گدھے ہو۔ دوسرے نے کہا گدھے تو تم ہو۔ بس پھر کیا تھا۔ دونوں نے ایک دوسرے کو گدھا ثابت کرنے کے لئے گدھے پن کا ثبوت دینا شروع کر دیا۔ پہلا فرد غصہ کو کم کرتا ہوا بولا چلو ایسا کرتے ہیں کہ ووٹنگ کرا لیتے ہیں۔ جسے زیادہ ووٹ ملے گا اصل میں وہی گدھا ہو گا۔ دوسرا بولا کرا لو ووٹنگ ابھی فیصلہ ہوا جاتا ہے کہ کون گدھا ہے۔ پہلا گویا ہوا تو مطلب یہ ہوا کہ ہم دونوں "گدھے ہونے" کے امیدوار ہیں۔ اور جسے زیادہ ووٹ ملے وہی گدھا ہو گا، تمہیں منظور ہے نا؟ دوسرے فرد کے اقرار پر پہلے شخص نے جلدی سے کہا تو پھر ٹھیک ہے میں اس مقابلے سے دستبردار ہوتا ہوں۔ اب تم بلا مقابلہ گدھے ہو۔ یہ کہتے ہوئے وہ رفوچکر ہو گیا۔
دیکھا آپ نے ووٹنگ کا کمال یعنی اس میں بڑے بڑے گدھے بھی منتخب ہو جاتے ہیں بلکہ بلا مقابلہ منتخب ہو جاتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اکثر بڑے بڑے ۔۔۔۔۔۔۔ ہر دم انتخابات کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔ تاکہ وہ بھی منتخب ہو جائیں۔ گدھے کے تذکرے پر یاد آیا گزشتہ دنوں میں اپنے ایک دوست کے ساتھ کہیں جا رہا تھا۔ صاحب بہادر نہ جانے کسی بات پر مسلسل انکار کئے جا رہے تھے اور میں انہیں منانے کی کوششیں کر رہا تھا۔ آخرکار میں نے ترپ کا پتہ پھینکتے ہوئے کہا۔ تم میری اتنی سی بات بھی نہیں مانتے حالانکہ میں تو تمہیں اپنے بھائیوں کے برابر عزیز رکھتا ہوں۔ موصوف تقریباً رضامند ہوتے ہوئے بولے : واہ صاحب! یہ اچھی رہی۔ جب تمہیں کوئی بات منوانی ہو تو فوراً بھائی بنا لیتے ہو۔ میں نے کہا میرے بھائی! لوگ تو وقت پڑنے پر گدھے کو باپ بھی بنا لیتے ہیں۔ میں نے تو صرف بھائی بنایا ہے۔ بس موصوف دوبارہ ناراض ہو گئے اور اب تک ناراض ہیں۔ پتہ نہیں کیوں؟