ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
عاشقی کارِ جنوں اور بھی دے گی آگے
بات اب دار و رسن سے بھی بڑھے گی آگے
کچھ خریدا جو نہیں فکر کے بازار سے آج
قیمت اس کی بھی ادا کرنی پڑے گی آگے
آج بھی چپ رہے لوگو تو ستائے گا سفر
بازگشت ان کہے لفظوں کی ملے گی آگے
کہتے کہتے جو اگر رک بھی گئے ہم ، کیا غم!
داستاں ایسی ہے خود خلق کہے گی آگے
خود بخود ہوتے چلے جائیں گے رستے روشن
مشعلِ نام محمدؐ جو رہے گی آگے
تازہ لہجے میں وہ گم گشتہ پرانے الفاظ
یہ روایت بھی غزل سے ہی چلے گی آگے
(۲۰۰۶)
بات اب دار و رسن سے بھی بڑھے گی آگے
کچھ خریدا جو نہیں فکر کے بازار سے آج
قیمت اس کی بھی ادا کرنی پڑے گی آگے
آج بھی چپ رہے لوگو تو ستائے گا سفر
بازگشت ان کہے لفظوں کی ملے گی آگے
کہتے کہتے جو اگر رک بھی گئے ہم ، کیا غم!
داستاں ایسی ہے خود خلق کہے گی آگے
خود بخود ہوتے چلے جائیں گے رستے روشن
مشعلِ نام محمدؐ جو رہے گی آگے
تازہ لہجے میں وہ گم گشتہ پرانے الفاظ
یہ روایت بھی غزل سے ہی چلے گی آگے
(۲۰۰۶)