محمد شکیل خورشید
محفلین
کھوج میں ہوں میں اک ستارے کی
خوبصورت سے استعارے کی
اور بھایا نہ کوئی بھی موضوع
بات ساری اسی کے بارے کی
جب میسر ہے اس کی یاد تو پھر
کیا ضرورت کسی سہارے کی
چاند پورا، خزاں رسیدہ پیڑ
واہ کیا بات ہے نظارے کی
ہے تمنا کہ عرضِ حال کہوں
سن بھی لو التجا بچارے کی
خرمنِ ہوش کو جلا ڈالے
آرزو ہے اُسی شرارے کی
زندگی درد کے بھنور میں شکیل
منتظر ہے کسی کنارے کی
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر اساتذہ و احباب کی خدمت میں
خوبصورت سے استعارے کی
اور بھایا نہ کوئی بھی موضوع
بات ساری اسی کے بارے کی
جب میسر ہے اس کی یاد تو پھر
کیا ضرورت کسی سہارے کی
چاند پورا، خزاں رسیدہ پیڑ
واہ کیا بات ہے نظارے کی
ہے تمنا کہ عرضِ حال کہوں
سن بھی لو التجا بچارے کی
خرمنِ ہوش کو جلا ڈالے
آرزو ہے اُسی شرارے کی
زندگی درد کے بھنور میں شکیل
منتظر ہے کسی کنارے کی
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر اساتذہ و احباب کی خدمت میں