بات سننا بھی ان کو گراں ہو گیا----برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بات سننا بھی ان کو گراں ہو گیا
مدعا کچھ نہ کچھ تو بیاں ہو گیا
-----------
تلخ باتوں سے ان کی پتہ یہ چلا
جو ارادۃ ہے ان کا عیاں ہو گیا
-----------
گھر پہ میرے وہ آیا ہے ہمدم مرا
آج کتنا سہانا سماں ہو گیا
------------
میں نے چاہا ہمیشہ ہی اس کا بھلا
پھر بھی جانے وہ کیوں بد گماں ہو گیا
-----------
وہ بھی دن تھے مجھے چاہتا تھا بہت
آج اس کے لئے میں فلاں ہو گیا
-------------
چاہتا ہے خدا جس کو عزّت ملے
ذکر اس کا لبوں پر رواں ہو گیا
----------
بات کرتا ہے ارشد تو آداب سے
پھر بھی الزام ہے بدزباں ہو گیا
--------------
 
آخری تدوین:
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بات سننا بھی ان کو گراں ہو گیا
مدعا کچھ نہ کچھ تو بیاں ہو گیا
-----------
تلخ باتوں سے ان کی پتہ یہ چلا
جو ارادۃ ہے ان کا عیاں ہو گیا
-----------
گھر پہ میرے وہ آیا ہے ہمدم مرا
آج کتنا سہانا سماں ہو گیا
------------
میں نے چاہا ہمیشہ ہی اس کا بھلا
پھر بھی جانے وہ کیوں بد گماں ہو گیا
-----------
وہ بھی دن تھے مجھے چاہتا تھا بہت
آج اس کے لئے میں فلاں ہو گیا
-------------
چاہتا ہے خدا جس کو عزّت ملے
ذکر اس کا لبوں پر رواں ہو گیا
----------
بات کرتا ہے ارشد تو آداب سے
پھر بھی الزام ہے بدگماں ہو گیا
--------------
خوبصورت غزل۔ کیا نغمگی ہے، کیا کہنے! داد قبول کیجیے!

بس کچھ مصرعوں سے بھرتی کے الفاظ نکال دیجیے۔

گھر پہ میرے وہ آیا ہے ہمدم مرا
آج کتنا سہانا سماں ہو گیا
گھر پہ چل کر خود آیا ہے ہمدم مرا

میں نے چاہا ہمیشہ ہی اس کا بھلا
پھر بھی جانے وہ کیوں بد گماں ہو گیا

میں نے چاہا ہمیشہ اسی کا بھلا
 
Top