ذرا قریب تو آو کہ کوئی بات کریں
اس ایک پل میں سبھی دن و رات کریں
کہاں ھے روشنی صبح کے اجالے کی
کوئی چراغ جلاو کہ دل کی بات کریں
اب اور کچھ بھی نہ چاہیں نہ اعتراض کریں
ترے خیال کو چھو کر بس اپنی ذات کریں
یہی ھے رخت سفر درد کے مسافر کا
اب ہر خوشی سے رستے میں اجتناب کریں