باجوڑ ایجنسی کے شب و روز

پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ میں بی بی سی اردو کے ہارون رشید نے کیا دیکھا۔

پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ میں حالات پرامن ہیں اور وہاں میں فوج کی موجودگی اب کم ہی دکھائی دیتی ہے۔

130121071901_5.jpg


بہ شکریہ بی بی سی اردو
 
امن و امان کی زیادہ تر ذمہ داریاں قبائلی پولیس یا لیویز نے اپنے ذمہ لی ہوئی ہے اور جگہ جگہ چیکنگ کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

130121071907_8.jpg
 
اکثر سڑکوں کے کنارے فوج نے ڈیڑھ سو میٹر تک سکیورٹی نکتہ نظر سے یا تو عمارتیں گرا دی ہیں یا پھر ان میں خود موجود ہیں۔

130121071932_12.jpg
 
باجوڑ کے عنایت کلی میں واقع لیویز چوکی جو طالبان نے دو مرتبہ بارود سے اڑائی تھی۔ دوسری مرتبہ اسے اس وقت تباہ کیا گیا جب اس کی تعمیرِ نو جاری تھی

130121071911_10.jpg
 
ضلع دیر سے باجوڑ ہونے والا راستہ۔ یہ راستہ طویل ہے لیکن محفوظ ہونے کی وجہ سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ مہمند ایجنسی سے بھی ایک راستہ ہے لیکن اس خطے میں خراب حالات کی وجہ سے اسے استعمال نہیں کیا جاتا۔

130121071855_2.jpg
 
لوئسم بازار، باجوڑ جہاں کبھی سینکڑوں دوکانیں ہوا کرتی تھیں مگر اب یہاں کچھ نہیں رہا۔ باجوڑ میں شدت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان سب سے بڑی لڑائی یہیں لڑی گئی۔ فوجیوں نے اب اسے الضرار چوک کا نام دیا ہے۔

130121071853_1.jpg
 
باجوڑ میں جگہ جگہ شدت پسندوں سے لڑائی میں ہلاک ہونے والے فوجی اور قبائلیوں کے نام درج ہیں۔ ماموند قبائلی لشکر کے ہیڈکوارٹر میں قبیلے کے ملک شاطر خان بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔

130121071859_4.jpg
 
ماموند قبیلے نے باجوڑ میں مل کر امن عامہ برقرار رکھنے کی مقامی لوگوں کے مطابق اچھی روایت ڈالی ہے۔ ایک قبائلی اجلاس میں لیویز اور قبائلی لشکر کے اراکین محو گفتگو ہیں

130121071937_14.jpg
 
Top