اقبال جہانگیر
محفلین
باجوڑ: چیک پوسٹ پر حملہ، کیپٹن سمیت تین ہلاک
پشاور: پاک –افغان سرحد سے ملحقہ باجوڑ ایجنسی میں چیک پوسٹ پر جنگجوؤں کے حملے میں ایک کیپٹن سمیت تین سیکورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔
شمالی وزیرستان میں جاری 'ضرب عضب' آپریشن کے ردعمل میں یہ پہلا بڑا حملہ ہے۔
سرکاری ذرائع نے جمعہ کی رات بتایا کہ سرحد پار افغان صوبے کنڑسے آنے والے شدت پسندوں نے ماموند علاقے میں واقع ایک چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا۔
حملے میں ایک کیپٹن سمیت تین سیکورٹی اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی بھی ہوئے۔
افغانستان کے صوبوں کنڑ اور نورستان سے ملحقہ پاکستانی قبائلی ایجنسیاں مہمند اور باجوڑ ماضی میں سرحد پار حملوں کا سامنا کرتی رہی ہیں۔
اسی طرح صوبہ خیبر پختونخوا کے بندوبستی علاقوں سے جڑے اضلاع اپر اور لوئر دیر بھی نورستان اور کنڑ میں محفوظ پناہ گاہوں سے آنے والے ملا فضل اللہ کے ساتھیوں کے حملوں سے متاثر رہے۔
حال ہی میں ان عسکریت پسندوں نے افغان سرحد پر قائم ہونے والی ایک نئی چیک پوسٹ کا دورہ کر کے واپس لوٹنے والے جنرل ثناء اللہ کو قتل کرنے کا دعوی کیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بن شاہی دیر سے لے کر چترال کے علاقے آرندو تک نیٹو اور افغان فورسز کی ایک بھی چیک پوسٹ نہیں اور کنڑ نہر کے اطراف افغان حکومت کی رٹ نہ ہونے کی وجہ سے شدت پسند ان علاقوں کی محفوظ پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں۔
http://urdu.dawn.com/news/1006981/bajour-attack-three-pakistani-security-men
پشاور: پاک –افغان سرحد سے ملحقہ باجوڑ ایجنسی میں چیک پوسٹ پر جنگجوؤں کے حملے میں ایک کیپٹن سمیت تین سیکورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔
شمالی وزیرستان میں جاری 'ضرب عضب' آپریشن کے ردعمل میں یہ پہلا بڑا حملہ ہے۔
سرکاری ذرائع نے جمعہ کی رات بتایا کہ سرحد پار افغان صوبے کنڑسے آنے والے شدت پسندوں نے ماموند علاقے میں واقع ایک چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا۔
حملے میں ایک کیپٹن سمیت تین سیکورٹی اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی بھی ہوئے۔
افغانستان کے صوبوں کنڑ اور نورستان سے ملحقہ پاکستانی قبائلی ایجنسیاں مہمند اور باجوڑ ماضی میں سرحد پار حملوں کا سامنا کرتی رہی ہیں۔
اسی طرح صوبہ خیبر پختونخوا کے بندوبستی علاقوں سے جڑے اضلاع اپر اور لوئر دیر بھی نورستان اور کنڑ میں محفوظ پناہ گاہوں سے آنے والے ملا فضل اللہ کے ساتھیوں کے حملوں سے متاثر رہے۔
حال ہی میں ان عسکریت پسندوں نے افغان سرحد پر قائم ہونے والی ایک نئی چیک پوسٹ کا دورہ کر کے واپس لوٹنے والے جنرل ثناء اللہ کو قتل کرنے کا دعوی کیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بن شاہی دیر سے لے کر چترال کے علاقے آرندو تک نیٹو اور افغان فورسز کی ایک بھی چیک پوسٹ نہیں اور کنڑ نہر کے اطراف افغان حکومت کی رٹ نہ ہونے کی وجہ سے شدت پسند ان علاقوں کی محفوظ پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں۔
http://urdu.dawn.com/news/1006981/bajour-attack-three-pakistani-security-men