بادیدہ پرنم ہوں چلا ان کے شہر کو

سرور احمد

محفلین
زیارتِ مدینہ کے شوق میں "جاہل"کی ایک نعت جو ابھی زیر ترتیب ہے....ادھوری نعت پیش خدمت ہے.امید ہے شعراء کرام اصلاح فرماکر ہمت افزائی کریں گے.

بادیدہ پرنم،ہوں چلا ان کے شہر کو
پہونچادے مرے مولا مجھے ان کے شہر کو

مدت کی تمنا مری ہوجائے گی پوری
پہونچے گا مرا قافلہ جب ان کے شہر کو

عاصی ہوں،گنہگار ہوں،اعمال سیہ ہیں
پاکیزہ بناکر کے دکھا ان کے شہر کو

ہے رختِ سفر عشق،تو ہے شوق سواری
لرزیدہ قدم سے ہوں چلا ان کےشہر کو

شاید کہ رحم کردے خدا مرے حال پر
اس حوصلے سے میں ہوں چلا ان کے شہر کو

رک جاؤ فرشتو! نہ ابھی چھیڑومجھے تم
چلنے دو مجھے تیز ذرا ان کے شہر کو

اے دھڑکنِ دل یوں نہ مچل تھوڑا صبر کر
اڑنےکو ہے طیارہ ابھی ان کے شہر کو

رہبر ہے ساتھ،پھر بھی چلاجاتا ہوں جاہل
گُوگل پہ سَرْچْ کرتا ہوا ان کے شہر کو

مرزا جاہل
 

الف عین

لائبریرین
اگرچہ اصلاح سخن میں پوسٹ نہین کی گئی ہے، پھر بھی کچھ باتیں۔
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
زیادہ تر مصرعے اس بحر میں تقطیع ہوتے ہیں لیکن اس میں ہر دوسرے مصرعے میں ردیف کا ’شہر‘ ’ہ مفتوح تقطیع ہوتا ہے۔ میر مشورہ ہے کہ اسے نگر کر دیں تو درست ہو جائے گا۔
ان کو دیکھو
اے دھڑکنِ دل یوں نہ مچل تھوڑا صبر کر
اڑنےکو ہے طیارہ ابھی ان کے شہر کو
۔۔دھڑکن اور دل کے ساتھ اضافت نہیں آ سکتی۔
صبر میں بھی ب مفتوح، صَ بَ رتقطیع ہو رہا ہے۔

رہبر ہے ساتھ،پھر بھی چلاجاتا ہوں جاہل
گُوگل پہ سَرْچْ کرتا ہوا ان کے شہر کو
÷÷پہلا مصرع بحر (اس بحر) سے خارج،
سرچ کا تلفظ بھی سَ رَ چ ہو رہا ہے۔
 

سرور احمد

محفلین
میں آپ کا بہت مشکور ہوں کہ آپ نے اپنا قیمتی وقت میری نعت کی اصلاح میں لگاکر قیمتی مشوروں سے نوازا.....جس جس جگہ کی آپ نے نشاندہی کی ہے...سوائے تلفظِ "شہر"وہاں خود بھی مجھے شک تھا.... لیکن آپ کی رہنمائی سے اب یقین ہوگیا ہے...
ہمارے ایک مشفق دوست نے "شہر مدینہ"کو قافیہ بنانے کا مشورہ دیا تھا جو مجھے بہت پسند آیا...
آپ کی اصلاح کی میل اس وقت پہونچی جب میں اس پر دوبارہ نظر ثانی کر کے تیار کرچکا تھا....ابھی مجھے اس میں اور وقت لگانا تھا ...لیکن آپ کے مشفقانہ رویے کو دیکھ کر خود پر کنٹرول نہیں کرپارہا ہوں.... اس کو بھیج رہا ہوں....اگر کوئی کمی دیکھیں تو ضرور مطلع کریں..

اگرچہ اصلاح سخن میں پوسٹ نہین کی گئی ہے، پھر بھی کچھ باتیں۔
دراصل ابھی مجھے اس محفل سے مکمل واقفیت نہیں ہوئی ہے...نوزائیدہ سمجھ لیجیے...اور بچہ سمجھ کر غلطی کو معاف کریے...
 

سرور احمد

محفلین
بادیدہ پرنم،ہوں چلا شہرِ مدینہ
پہونچادے مرے مولا مجھے شہرِ مدینہ

اعمال مرے ایسے کچھ اچھے نہیں لیکن
امّید کرم لے کے چلا شہرِ مدینہ

ہے رختِ سفر عشق،تو ہے شوق سواری
لرزیدہ قدم سے ہوں چلا شہرِ مدینہ

رک جاؤ فرشتو!نہ ابھی چھیڑو مجھے تم
چلنے دو ذرا تیز مجھے شہرِ مدینہ

مدت کی تمنا مری ہوجائے گی پوری
پہونچے گا مرا قافلہ جب شہرِ مدینہ

اے جذبہء دل اب تو ذرا صبر تُو کر لے
کچھ پل میں ہی آجائے گا بس شہرِ مدینہ

بے تاب ہوں اتنا کہ ہر اک آن کسی سے
کہتا ہوں نظر آئے گا کب شہرِ مدینہ ؟

شاید کہ رحم کردے خدا ان کے ہی صدقے
اس حوصلے سے میں ہوں چلا شہرِ مدینہ

سوجان سے قربان میں اس غیبی ندا پہ
"لو دیکھ لو،آجاؤ،یہ ہے شہرِ مدینہ"

رحمت خدا کی برسے،برستی رہے سدا
محفوظ رکھے میرا خدا شہرِ مدینہ

جاہل کی ہے اوقات بھلا؟نعت لکھےوہ!
ہر شعر میں بس کہتا رہا "شہرِ مدینہ"

مرزا جاہل
 

الف عین

لائبریرین
نہیں مرزا جاہل، میرا وہ مشورہ ہی بہتر تھا کہ لہ شر کو نگر کر دو۔
ترمیم شدہ غزل میں تو زمین ہی غائب ہوگئی ہے۔
 

سرور احمد

محفلین
ان شاء اللہ آپ کے مشورے پر یہ جاہل ضرور عمل پیرا ہوگا....
باقی سب ٹھیک ہے نا؟؟
کہیں اور اصلاح کی ضرورت ؟
کچھ اشعار کا اضافہ ہوا ہے اس لیے دریافت کررہا ہوں...
اگر زمین کے جھگڑے کے علاوہ کوئی اور خامی نہ ہو تو میں اسے مکمل سمجھ کر محفوظ کرلوں!
اللہ آپ کو بہتر بدلے سے نوازے!
 

الف عین

لائبریرین
کس غزل کی بات کر رہے ہیں میاں؟ ترمیم شدہ تو غزل ہی نہیں کہی جا سکتی!! ممکن ہے کہ اضافہ شدہ میں بھی کچھ غلطیاں ہوں۔ یہاں پوسٹ کرو تو دیکھا جائے۔
 

سرور احمد

محفلین
غزل نہیں نعت کی بات کررہا تھا میرے مشفق ومحترم!....پیش خدمت ہے.


بادیدہء پرنم،ہوں چلا ان کے نگر کو
پہونچادے مرے مولا مجھے ان کے نگر کو

اعمال مرے ایسے کچھ اچھے نہیں لیکن
ہے فضلِ خدا کہ ہوں چلا ان کے نگر کو

شاید کہ کرم کردے خدا ان کے ہی صدقے
اس حوصلے سے میں ہوں چلا ان کے نگر کو

ہے رختِ سفر عشق،تو ہے شوق،سواری
لرزیدہ قدم سے ہوں چلا ان کے نگر کو

رک جاؤ فرشتو!نہ ابھی چھیڑو مجھے تم
چلنے دو ذرا تیز مجھے ان کے نگر کو

مدت کی تمنا مری ہوجائے گی پوری
پہونچے گا مرا قافلہ جب ان کے نگر کو

اے جذبہء دل اب تو ذرا صبر تُو کر لے
کچھ پل میں پہنچ جائے گا بس ان کے نگر کو

بے تاب ہوں اتنا کہ ہر اک آن کسی سے
کہتا ہوں مجھے لے کے چلو ان کے نگر کو

سوجان سے قربان میں اس غیبی ندا پہ
کہتی ہے مبارک ہو سفر ان کے نگر کو

اللہ کی رحمت ہی برستی رہے ہر دم
محفوظ رکھے میرا خدا ان کے نگر کو

جاہل کی ہے اوقات بھلا؟نعت لکھےوہ!
ہر بات میں بس کہتا رہا "ان کے نگر کو"
 

الف عین

لائبریرین
پانچویں سے نویں شعر تک زمین بدل رہی ہے۔ قوافی کیا ہیں؟ دوسرے اشعار میں ’چلا‘ ’دکھا‘ وغیرہ الف پر ختم ہونے والے قوافی ہیں۔ یہاں بس، چلو وغیرہ قوافی نہیں ہیں۔
پہلے چاروں اشعار میں بھی مطلع میں ایک مصرع کو چھوڑ کر یر جگہ ’چلا‘ قافیہ ہے۔ ان کے درمیان فاصلہ ضروری ہے۔

ہے فضلِ خدا کہ ہوں چلا ان کے نگر کو
کہ بچطر ’ک‘ باندھا گیا ہے جو میرے ضساب سے غلط بھی ہے، اور یہاں بلکہ کئی اشعار میں ’ہوں چلا‘ کی وجہ سے روانی بھی ’مار کھا‘ رہی ہے۔
 

سرور احمد

محفلین
آپ کے ارشادات کی روشنی میں ازسِر نو محنت کرنی پڑے گی!
پھر حاضر ہوؤں گا ان شاء اللہ...کچھ دنوں بعد قوافی کے ساتھ.
ویسے ایک بات نہیں سمجھ میں آئی کہ"ان کے نگر میں"اور"شہر مدینہ"میں فرق کیا ہے؟؟!!
ان کے نگر میں (/0///0/0)
شہر مدینہ(/0///0/0)
رہنمائی فرمادیں تو مہربانی ہوگی...کیونکہ قواعد شعر سے مجھے زیادہ واقفیت نہیں ہے...بس ایسے ہی شعر بنادیتا ہوں.
 

الف عین

لائبریرین
ان کے نگر اور شہر مدینہ میں فرق نہیں ہے۔ لیکن شہر مدینہ ردیف والی حمد میں قوافی غائب ہو گئے ہیں۔
اور اب جو ان کےشہرکو والی غزل میں اضافہ اور ترمیم کی ہے تو وہی غلطی یہاں بھی ہو گئی ہے۔ اب بھی یہی کہوں گا کہ پہلی غزل کو ہی اس نگر کر کے اور ’ابھی اور مجھے ( مطلع میں) قوافی کو درست کرنے سے وہی غزل سب سے زیادہ درست ہے۔
 
Top