بارشوں کے دنوں میں الیکٹرک بٹن کے ساتھ یہ معاملہ ضرور کریں

اکثر دیکھا گیا ہے کہ بارش کے دنوں میں الیکٹرک کے بٹن میں کرنٹ یا ارتھ وغیرہ آجاتا ہے اُس سے بچنے کے لئے آپ الیکٹرک بٹن سے کم سے کم ایک فٹ کے فاصلے پر ایک کیل ٹھوک کر اُس میں ایک لکڑی ڈوری کی مدد سے باندھ دیں۔ اور جب بھی آپ کو بٹن کو آن کرنا ہوتو اُس لکڑی کی مدد سے کریں۔
اِس سے آپ کو کرنٹ اور ارتھ محسوس نہیں ہوگا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اکثر دیکھا گیا ہے کہ بارش کے دنوں میں الیکٹرک کے بٹن میں کرنٹ یا ارتھ وغیرہ آجاتا ہے اُس سے بچنے کے لئے آپ الیکٹرک بٹن سے کم سے کم ایک فٹ کے فاصلے پر ایک کیل ٹھوک کر اُس میں ایک لکڑی ڈوری کی مدد سے باندھ دیں۔ اور جب بھی آپ کو بٹن کو آن کرنا ہوتو اُس لکڑی کی مدد سے کریں۔
اِس سے آپ کو کرنٹ اور ارتھ محسوس نہیں ہوگا۔

اور کم از کم یہ کریں کہ ننگے پیر بجلی کی تنصیبات پر ہاتھ نہ لگائیں۔
 

سید عمران

محفلین
اچھی تجویز ہے...
ویسے ہمارے خیال میں اگر الیکٹرک بٹن سے کم سے کم ایک فٹ کے فاصلے پر ایک کیل نہ ٹھوکیں اور اُس میں ایک لکڑی ڈوری کی مدد سے نہ باندھیں بلکہ کہیں بھی رکھی ہوئی لکڑی کہیں سے بھی اٹھا کر اُس لکڑی کی مدد سے بٹن آن کریں تو بھی آپ کو کرنٹ اور ارتھ محسوس نہیں ہوگا...
باقی اس مسئلہ کو اہل علم حضرات بہتر بتاسکتے ہیں...
اس معاملہ میں ہم طفل مکتب بھی نہیں!!!
 

سید عمران

محفلین
ویسے تو ربڑ کی چپل پہن کر ہی ہاتھ لگانا چاھئیے لیکن اکثر دیکھا گیا ہے پھر بھی کرنٹ لگ جاتا ہے۔
اس بات کے ہم چشم دید "عینی" گواہ ہیں جب ہمارے ایک انتہائی غیر معروف بھیا نے لوڈ شیڈنگ کے دوران ربڑ کے چپل پہن کر جیتی جاگتی بجلی کی تنصیب کو ہاتھ لگایا تھا...
پھر بھی انہیں کرنٹ کے اتنے زوردار جھٹکے لگے کہ پیچھا چھڑانا مشکل ہوگیا...
نوبت یہاں تک آپہنچی کہ بھیا آگے آگے بھاگتے اور کرنٹ کےجھٹکے پیچھے پیچھے ان کا پیچھا کرتے!!!
 
اس بات کے ہم چشم دید "عینی" گواہ ہیں جب ہمارے ایک انتہائی غیر معروف بھیا نے لوڈ شیڈنگ کے دوران ربڑ کے چپل پہن کر جیتی جاگتی بجلی کی تنصیب کو ہاتھ لگایا تھا...
پھر بھی انہیں کرنٹ کے اتنے زوردار جھٹکے لگے کہ پیچھا چھڑانا مشکل ہوگیا...
نوبت یہاں تک آپہنچی کہ بھیا آگے آگے بھاگتے اور کرنٹ کےجھٹکے پیچھے پیچھے ان کا پیچھا کرتے!!!
ویسے اگر کبھی بھی کسی کو بجلی کا کرنٹ پکڑ لے تو سب سے پہلے بجلی کا مین سوئچ بند کریں۔
 
اچھی تجویز ہے...
ویسے ہمارے خیال میں اگر الیکٹرک بٹن سے کم سے کم ایک فٹ کے فاصلے پر ایک کیل نہ ٹھوکیں اور اُس میں ایک لکڑی ڈوری کی مدد سے نہ باندھیں بلکہ کہیں بھی رکھی ہوئی لکڑی کہیں سے بھی اٹھا کر اُس لکڑی کی مدد سے بٹن آن کریں تو بھی آپ کو کرنٹ اور ارتھ محسوس نہیں ہوگا...
باقی اس مسئلہ کو اہل علم حضرات بہتر بتاسکتے ہیں...
اس معاملہ میں ہم طفل مکتب بھی نہیں!!!
لیکن لکڑی ادھر اُدھر رکھنے سے گم ہوسکتی ہے اور وقت پر ڈھونڈنی پڑسکتی ہے
 

جاسمن

لائبریرین
جیسے ہی مراسلہ پڑھا، ذہن میں ایک تصویر بنی۔ گھر میں جہاں جہاں بجلی کے بورڈ ہیں ، وہاں وہاں ساتھ ہی ایک لکڑی کا ڈنڈا بھی لٹک رہا ہے۔ خاص طور پہ باہر گیٹ پہ گھنٹی اور بلب کے بٹن کے ساتھ۔ واہ! کیا تصور ہے! کئی لوگوں کو ان ڈنڈوں کو دیکھ کے ان کا مصرف سمجھ میں نہیں آئے گا اور ہمارے ہاں واحد مصرف جو ڈنڈے کا سمجھ میں آتا ہے، وہ خاصا زخمی کر دینے والا ہے۔
 

علی وقار

محفلین
جیسے ہی مراسلہ پڑھا، ذہن میں ایک تصویر بنی۔ گھر میں جہاں جہاں بجلی کے بورڈ ہیں ، وہاں وہاں ساتھ ہی ایک لکڑی کا ڈنڈا بھی لٹک رہا ہے۔ خاص طور پہ باہر گیٹ پہ گھنٹی اور بلب کے بٹن کے ساتھ۔ واہ! کیا تصور ہے! کئی لوگوں کو ان ڈنڈوں کو دیکھ کے ان کا مصرف سمجھ میں نہیں آئے گا اور ہمارے ہاں واحد مصرف جو ڈنڈے کا سمجھ میں آتا ہے، وہ خاصا زخمی کر دینے والا ہے۔
لکڑی کا ڈنڈا نہیں، ڈنڈی یا اسٹک کر دیں، قدیر بھائی چاہتے ہیں کہ کسی کو کرنٹ نہ لگ پائے، بے چاری اسٹک یہ سب ستم سہے۔
 
Top