سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
آنکھ لگتی ہے تو خوابوں میں چلے اتے ہو
آنکھ کھلتے ہی تخیل میں جگہ پاتے ہو
ہے رگ و پے میں رواں صرف تمھاری خوشبو
اس طرح تم مرے تن من میں سما جاتے ہو
یہ ادا آپ کی مدہوش کِیے دیتی ہے
زلف لہرا کے سرِ بزم جو اتراتے ہو
منہ سے اقرارِ محبت, تو نہیں کرتے مگر
اپنے ہونٹوں پہ تبسم لئے شرماتے ہو
میری سانسوں کی ضمانت ہے تمھاری قربت
پھر بھلا کیوں مرے پاس آنے سے گھبراتے ہو
مرمریں ہاتھ کو ہونٹوں پہ نہ رکھو ایسے
کیوں تبسم کو چھپا کر مجھے تڑپاتے ہو
جب بھی جاتے ہو تخیل کی وسیع وادی میں
بار یادوں کا ہی سجاد اٹھا لاتے ہو
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
آنکھ لگتی ہے تو خوابوں میں چلے اتے ہو
آنکھ کھلتے ہی تخیل میں جگہ پاتے ہو
ہے رگ و پے میں رواں صرف تمھاری خوشبو
اس طرح تم مرے تن من میں سما جاتے ہو
یہ ادا آپ کی مدہوش کِیے دیتی ہے
زلف لہرا کے سرِ بزم جو اتراتے ہو
منہ سے اقرارِ محبت, تو نہیں کرتے مگر
اپنے ہونٹوں پہ تبسم لئے شرماتے ہو
میری سانسوں کی ضمانت ہے تمھاری قربت
پھر بھلا کیوں مرے پاس آنے سے گھبراتے ہو
مرمریں ہاتھ کو ہونٹوں پہ نہ رکھو ایسے
کیوں تبسم کو چھپا کر مجھے تڑپاتے ہو
جب بھی جاتے ہو تخیل کی وسیع وادی میں
بار یادوں کا ہی سجاد اٹھا لاتے ہو