فاتح
لائبریرین
کیا کیا نِعَم نہ تُو نے اے بارِ خدا دیے
شوقِ بدیع کار میں ہم نے گنوا دیے
ہم نے تو مَنّتوں کے بھی دھاگے بڑھا دیے
جا، عشق کے مزار پہ اب تُو جلا دیے
قرطاسِ ابیض آج بھی شائع نہ ہو تو کیا
"ہم نے کتابِ زیست کے پرزے اُڑا دیے"
بازارِ شام پر نہ ہوئی حشر تک سحَر
شمس النّہار نوکِ سناں پر سجا دیے
تا، کشتگاں کی خاک اُڑا پائے، پائے ناز
شوقِ طلب کے کشتوں کے پشتے لگا دیے
ہر سُو فقط ہوَس کی دکانیں تھیں کھُل رہی
یاروں نے کاروبارِ محبت بڑھا دیے
فاتح الدین بشیرؔ
شوقِ بدیع کار میں ہم نے گنوا دیے
ہم نے تو مَنّتوں کے بھی دھاگے بڑھا دیے
جا، عشق کے مزار پہ اب تُو جلا دیے
قرطاسِ ابیض آج بھی شائع نہ ہو تو کیا
"ہم نے کتابِ زیست کے پرزے اُڑا دیے"
بازارِ شام پر نہ ہوئی حشر تک سحَر
شمس النّہار نوکِ سناں پر سجا دیے
تا، کشتگاں کی خاک اُڑا پائے، پائے ناز
شوقِ طلب کے کشتوں کے پشتے لگا دیے
ہر سُو فقط ہوَس کی دکانیں تھیں کھُل رہی
یاروں نے کاروبارِ محبت بڑھا دیے
فاتح الدین بشیرؔ