زلفی شاہ
لائبریرین
میرے بھائی! جو آدمی مر جاتا ہے حدیث کی رو سے پھر اس کا معاملہ اللہ کے ساتھ ہوتا ہے۔ لہذا مرے ہوؤں کی اچھائیوں کو بیان کرنے کی اسلام ترغیب دیتا ہے۔ پھر جنرل ضیاء الحق صاحب کا حال ہم پر عیاں نہیں ۔ ہر سمجھدار آدمی سمجھتا ہے کہ اس طرح دوسرے ملک سے شراب بذریعہ ہوائی جہاز نہیں آ سکتی، شریعت سوال کرنے پر حکم صادر نہیں کرتی۔ بلکہ جب تک فعل سرزد نہ ہوجائے اور ساتھ ساتھ دو عاقل بالغ گواہ اس پر گواہ نہ ہوں۔ لہذا اس طرح کی باتیں کرنے سے نامہ اعمال میں گناہ درج کروانے کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ موجودہ حکمرانوں میں کیا کم برائیاں پائی جاتی ہیں۔ لگے رہو ان کے ساتھ زور آزمائی میں۔ لوگوں کو اچھی ترغیب بھی ملے گی ، ذہن سازی بھی ہوگی اور آخرت کی بربادی سے بھی بچ جائیں گے۔میرے ایک جاننے والے ہیں یہاں ناروے میں۔ ایک عرصہ دراز سے یہیں مقیم ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ 80 کی دہائی میں وہ اپنےایک فوجی دوست سے ملنے ڈیفنس گئے تو وہاں جنرل ضیاء بھی موجود تھے۔ انکو دیکھ کر استفسار فرمایا کہ ایک فوجی علاقہ میں سول آدمی کیا کر رہا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں ناروے سے آیا ہوں اپنے دوست سے ملنے۔ اسپر فوراً ضیاء صاحب بولے کہ سنا ہے وہاں کی شراب بہت اچھی ہوتی ہے۔ اگر لائیں ہیں تو ہمیں بھی پلائیں!