فراز باغباں ڈال رہا ہے گُل و گلزار پہ خاک - احمد فراز کی کتاب "اے عشق جنوں پیشہ" سے انتخاب

فاتح

لائبریرین
باغباں ڈال رہا ہے گُل و گلزار پہ خاک
اب بھی میں چپ ہوں تو مجھ پر مرے اشعار پہ خاک

کیسے بے آبلہ پا بادیہ پیما ہیں کہ ہے
قطرۂ خوں کے بجائے سر ہر خار پہ خاک

سرِ دربار ستادہ ہیں پئے منصب و جاہ
تُف بر اہلِ سخن و خلعت و دستار پہ خاک

آ کے دیکھو تو سہی شہر مرا کیسا ہے
سبزہ و گل کی جگہ ہے در و دیوار پہ خاک

تا کسی پر نہ کھُلے اپنے جگر کا احوال
مَل کے آ جاتے ہیں ہم دیدۂ خونبار پہ خاک

بسکہ اک نانِ جویں رزقِ مشقت تھا فراز
آ گیا ڈال کے میں درہم و دینار پہ خاک

احمد فراز کی کتاب "اے عشق جنوں‌پیشہ" سے انتخاب
ص 165
 
باغباں ڈال رہا ہے گُل و گلزار پہ خاک
اب بھی میں چپ ہوں تو مجھ پر مرے اشعار پہ خاک


کیسے بے آبلہ پا بادیہ پیما ہیں کہ ہے
قطرہء خوں کے بجائے سر ہر خار پہ خاک

سرِ دربار ستادہ ہیں پئے منصب و جاہ
تُف بر اہلِ سخن و خلعت و دستار پہ خاک

آ کے دیکھو تو سہی شہر مرا کیسا ہے
سبزہ و گل کی جگہ ہے در و دیوار پہ خاک


تا کسی پر نہ کھُلے اپنے جگر کا احوال
مَل کے آ جاتے ہیں ہم دیدہء خونبار پہ خاک

بسکہ اک نانِ جویں رزقِ مشقت تھا فراز
آ گیا ڈال کے میں درہم و دینار پہ خاک
ص 165



زبردست انتخاب کیا ہے فاتح ، کیا کہنے

مطلع سے ہی غزل کو اٹھا دیا ہے۔
 

عمر سیف

محفلین
آ کے دیکھو تو سہی شہر مرا کیسا ہے
سبزہ و گل کی جگہ ہے در و دیوار پہ خاک


بہت خوب۔
 

ظفری

لائبریرین
بہت خوب فاتح صاحب ۔۔ آپ اور وارث بھائی نے پچھلے کچھ دنوں‌ اتنی اچھی اور معیاری شاعری یہاں پوسٹ کی ہے کہ مجھے شمشاد بھائی کی یاد آگئی جو ہمیشہ ایسی شاعری پڑھنے کے منتظر رہے ہیں ۔ امید ہے وہ بھی واپس آکر آپ دونوں کی پوسٹ کردہ شاعری سے محظوظ ہوسکیں گے ۔ اور ساتھ ساتھ یہ بھی امید ہے کہ آپ دونوں حضرات اسی طرح اپنی اور دوسرے شعراء کی شاعری کو اردو محفل کی زینت بناتے رہیں گے ۔
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ ظفری صاحب آپ کی پسندیدگی و حوصلہ افزائی کا۔ دیکھئے کب تک یہ فراغت میسر رہتی ہے کہ کچھ نہ کچھ بھیجتے رہیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
باغباں ڈال رہا ہے گُل و گلزار پہ خاک
اب بھی میں چپ ہوں تو مجھ پر مرے اشعار پہ خاک

کیسے بے آبلہ پا بادیہ پیما ہیں کہ ہے
قطرہء خوں کے بجائے سر ہر خار پہ خاک

سرِ دربار ستادہ ہیں پئے منصب و جاہ
تُف بر اہلِ سخن و خلعت و دستار پہ خاک

آ کے دیکھو تو سہی شہر مرا کیسا ہے
سبزہ و گل کی جگہ ہے در و دیوار پہ خاک

تا کسی پر نہ کھُلے اپنے جگر کا احوال
مَل کے آ جاتے ہیں ہم دیدہء خونبار پہ خاک

بسکہ اک نانِ جویں رزقِ مشقت تھا فراز
آ گیا ڈال کے میں درہم و دینار پہ خاک

احمد فراز کی کتاب "اے عشق جنوں‌پیشہ" سے انتخاب
ص 165

بہت خوب :)
 

محمداحمد

لائبریرین
باغباں ڈال رہا ہے گُل و گلزار پہ خاک
اب بھی میں چپ ہوں تو مجھ پر مرے اشعار پہ خاک

سرِ دربار ستادہ ہیں پئے منصب و جاہ
تُف بر اہلِ سخن و خلعت و دستار پہ خاک

آ کے دیکھو تو سہی شہر مرا کیسا ہے
سبزہ و گل کی جگہ ہے در و دیوار پہ خاک

بسکہ اک نانِ جویں رزقِ مشقت تھا فراز
آ گیا ڈال کے میں درہم و دینار پہ خاک

احمد فراز نے جو بھی لکھا کمال ہی لکھا، اسی رنگ میں اُن کی نظم محاصرہ ہے جو اپنی نظیر آپ ہی ہے جسے سینکڑوں بار پڑھ چکا ہوں دہرا چکا ہوں لیکن اب بھی لطف دیتی ہے۔

بہت شکریہ فاتح بھائی۔
 
Top