خرم شہزاد خرم
لائبریرین
باغ خوشبو یہ سب تمہارے ہیں
دشت جتنے بھی ہیں ہمارے ہیں
کیا نہیں ہے تمہارے بس میں صنم
یہ تو انکار کے بہانے ہیں
میں جسے کہکشاں سمجھتا تھا۔
تیری زلفوں کے وہ ستارے ہیں
رات مشکل بھی کاٹ لیتے ہیں
تیری یادوں کے جو سہارے ہیں
لگ رہا ہے سفینہ ڈوبے گا
ہر طرف ، ہر طرف کنارے ہیں
بات کرنے کو کر تو لیتے ہیں
منتظر بس ترے اشارے ہیں
ہم کوئی بات ٹال دیں کیسے
وہ ہمیں جان سے بھی پیارے ہیں
خرم ابن شبیر
دشت جتنے بھی ہیں ہمارے ہیں
کیا نہیں ہے تمہارے بس میں صنم
یہ تو انکار کے بہانے ہیں
میں جسے کہکشاں سمجھتا تھا۔
تیری زلفوں کے وہ ستارے ہیں
رات مشکل بھی کاٹ لیتے ہیں
تیری یادوں کے جو سہارے ہیں
لگ رہا ہے سفینہ ڈوبے گا
ہر طرف ، ہر طرف کنارے ہیں
بات کرنے کو کر تو لیتے ہیں
منتظر بس ترے اشارے ہیں
ہم کوئی بات ٹال دیں کیسے
وہ ہمیں جان سے بھی پیارے ہیں
خرم ابن شبیر