عرفان سعید
محفلین
(میر سے معذرت کے ساتھ)
باپ کی جس سے توقع تھی وہ شوہر نکلا
لڈو سمجھا تھا جسے گویا وہ پتھر نکلا
بیوی کے ہاتھ لگا جب مرا موبائل فون
اس سے بچنے کے لیے گھر سے میں باہر نکلا
گھر کی آبادی کی اس حد ہے فراوانی، نہ پوچھ
جب بھی دروازہ کھلا بچوں کا لشکر نکلا
تیرے ہوتے ہوئے اس کوچے میں جھاڑو نہ پھرا
گند کے ڈھیر سے تو کیچوا مر کر نکلا
ایسی لالی لبوں پر ،جام پیا ہو خوں کا
پرس کی جب لی تلاشی تو چقندر نکلا
کیمیا پڑھنے پہ عرفان جو کرتا تھا فخر
آیا محفل میں جو کچھ کچھ وہ سخنور نکلا
۔۔۔ عرفان ۔۔۔
لڈو سمجھا تھا جسے گویا وہ پتھر نکلا
بیوی کے ہاتھ لگا جب مرا موبائل فون
اس سے بچنے کے لیے گھر سے میں باہر نکلا
گھر کی آبادی کی اس حد ہے فراوانی، نہ پوچھ
جب بھی دروازہ کھلا بچوں کا لشکر نکلا
تیرے ہوتے ہوئے اس کوچے میں جھاڑو نہ پھرا
گند کے ڈھیر سے تو کیچوا مر کر نکلا
ایسی لالی لبوں پر ،جام پیا ہو خوں کا
پرس کی جب لی تلاشی تو چقندر نکلا
کیمیا پڑھنے پہ عرفان جو کرتا تھا فخر
آیا محفل میں جو کچھ کچھ وہ سخنور نکلا
۔۔۔ عرفان ۔۔۔