با محاورہ غزل غالب مرحوم صاحب کی روح سے معذرت کے ساتھ غزل نمبر 31 برائے تفریحِ طب شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
پوچھتے ہیں وہ عقل بڑی یا بھینس ہے
عقل بڑی ہےپاگل کو سمجھائیں کیا؟

کیا کریں اس تنخواہ میں کنفیوز ہیں
کیا پئیں کیا پہنیں ہم اور کھائیں کیا؟

نرس و ڈاکٹر وارڈ میں مصروف ہیں
ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا؟

نیم حکیم خطرہء جاں ہے بے شبہ
مرض دکھائیں ان کو اور مر جائیں کیا؟

گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے سچ ہے یہ
راز بتاکے اپنی لنکا ڈھائیں کیا؟

بگڑا ہے یاں آوے کا آوا ہر طرف
بزمِ بے شرماں میں ہم شرمائیں کیا؟

جتنے مونھ اتنی باتیں ہیں شہر میں
ان باتوں میں بات اپنی بتلائیں کیا؟

چھوٹا مونھ اور بات بڑی سن لو مگر
گھر تیرے ہم رشتہ لےکے آئیں کیا؟

گھر کی مرغی دال برابر مان لیا
گھر سے دونوں غائب ہیں پکائیں کیا؟

کچھ کا راشن لے لیا کچھ قرض دیا
اتنے پیسے بیگم کو پکڑائیں کیا؟

چور کی داڑھی میں تنکا مشہور ہے
داڑھی منڈھا ہو چور تو فرمائیں کیا؟

اندھا کیا چاہے دو آنکھیں ٹھیک مگر
عقل کے اندھوں کو رستہ دکھلائیں کیا؟

سر منڈا کے اکثر اولے پڑتے ہیں
ٹنڈ کراکے گھر سے باہر جائیں کیا؟

ہاتھ ہلکا رکھنا پڑتا ہے خرچ میں
چادر سے زیادہ پیر اپنے پھیلائیں کیا؟

یہ مونھ اور مسور کی دال خوب کہی
اس مونھ سے لوہے کے چنے چبائیں کیا؟

ہر فن مولا ہم نہیں ہیں بے ہنر
ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا گائیں کیا؟

پیٹھ کے پیچھے خنجر گھونپنے والے ہیں
دیکھ رہے ہو آگے دائیں بائیں کیا؟

صبر کا پھل میٹھا ہے لیکن صبر نہیں
کڑوے گھونٹ پی کے میٹھا کھائیں کیا؟

ہنس کی چال چلنے کو کہا تھا کس نے تمہیں
بھو ل کے اپنی چال کرے اب کائیں کیا؟

بلی شیر کی خالہ ہے اب دیکھ لیا
پوچھو شیر سے پیڑ پہ وہ چڑھ پائیں کیا؟

سارے چوہے مار کے بلی حج کو چلی
گھنٹی وہ بلی کو باندھ نہ پائیں کیا؟

جانے اونٹ یہ کونسی کروٹ بیٹھے گا
اونٹ پکڑ کے رکشے میں بٹھائیں کیا؟

بھوسا بھرا ہے ان تِلوں میں تیل نہیں
بھینس کے آگے بین بجاتے جائیں کیا؟

لوگ کریں تعریف تو شارؔق ٹھیک مگر
اپنے مونھ میاں مِٹھو بن جائیں کیا؟​
 
آپ نے تو غالب کے ساتھ ساتھ شاعری کی روح پر بھی فاتحہ پڑھ دی ہے۔
موجودہ صورت میں تو یہ ہزل ناقابلِ اصلاح لگ رہی ہے، یعنی ان محاورہ جات کا کسی ایک بحر میں سما جانا تو دور کی بات، کچھ محاورے تو کسی بحر میں آنے والے نہیں۔
امین شارق بھائی، کیا یہ واقعی غزل نمبر 31 ہے؟
 
آپ نے تو غالب کے ساتھ ساتھ شاعری کی روح پر بھی فاتحہ پڑھ دی ہے۔
موجودہ صورت میں تو یہ ہزل ناقابلِ اصلاح لگ رہی ہے، یعنی ان محاورہ جات کا کسی ایک بحر میں سما جانا تو دور کی بات، کچھ محاورے تو کسی بحر میں آنے والے نہیں۔
امین شارق بھائی، کیا یہ واقعی غزل نمبر 31 ہے؟
تفریحِ طب کے لیے جو ہے :)
 

La Alma

لائبریرین
اتنے پیسے بیگم کو پکڑائے ہوتے، تو کم از کم وہ غزل کی نوک پلک ہی سنوار دیتیں۔ :)
 
Top