اسامہ جمشید
محفلین
بتا بتا کر ستا رہے ہو
سنو تمہارا حسا ب ہوگا
جہاں دکھوں کی دوا ملے گی
وہاں پہ جینا عذاب ہوگا
منافقت کے اصول پر تم
چلے تو تم کو ثواب ہوگا
خیال میں بھی حقیقتں ہیں
حقیقتوں میں بھی خواب ہوگا
تو شاعروں کو سمجھ سکے گا
جو حال تیرا خراب ہوگا
ہم اپنی ضد پر جمے رہیں گے
کبھی تو الٹا نقاب ہوگا
یہ مسلکوں پر لڑائی کیوں ہے
سوال ہے تو جواب ہوگا