بتا بتا کر ستا رہے ہو

بتا بتا کر ستا رہے ہو​
سنو تمہارا حسا ب ہوگا​
جہاں دکھوں کی دوا ملے گی​
وہاں پہ جینا عذاب ہوگا​
منافقت کے اصول پر تم​
چلے تو تم کو ثواب ہوگا​
خیال میں بھی حقیقتں ہیں​
حقیقتوں میں بھی خواب ہوگا​
تو شاعروں کو سمجھ سکے گا​
جو حال تیرا خراب ہوگا​
ہم اپنی ضد پر جمے رہیں گے​
کبھی تو الٹا نقاب ہوگا​
یہ مسلکوں پر لڑائی کیوں ہے​
سوال ہے تو جواب ہوگا​
 
Top