بتا کیا تو میرا ساقی نہیں ہے

با ادب

محفلین
بتا کیا تو میرا ساقی نہیں ہے

خاموشی اس قدر پرشور ہوا کرتی ہے کہ کانوں کے پردے پھٹنے لگتے ہیں ۔ یہ جو فطرت کی محبت میں گرفتار کو بہ کو سرگرداں رہتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ فطرت کا کلام کیسا پر اثر ہے ۔ یہ جس دل پہ اثر کر جائے اسے پھر پرشور شہروں میں سکون کہاں ۔
علامہ نے ہمارے ساتھ بڑی زیادتی کی۔ ہربڑاآدمی بے حد خودغرض ہوا کرتا ہے ۔ یہ چھوٹے لوگوں کو کبھی بڑا نہیں ہونے دیتا ۔ ہماری تو علامہ سے لڑائی ہی الگ ہے ۔ کہتے ہیں
سکوت لالہ و گل سے کلام پیدا کر

ہم کلام پیدا کریں اور وہ رہبر و رہنما بن کے واہ واہ سمیٹ گئے ۔ یہاں لالہ و گل کی خاموشی کاشور سن سن کے ہمارے کان پک گئے۔ دل بھر آیا وہاں وہ صاحب کہہ کےچلتےبن گئے ۔
اب ہم لاکھ سر پٹخا کریں کہ ہم نےگل کے دل کی سن لی اور لالہ کی نظروں کا پیغام دیکھا ۔ کریڈٹ گوز ٹو اقبال۔۔۔ لوگ جھٹ سے فرما دیا کرتے ہیں ۔ ہاں علامہ فرما گئے تھےنا۔

صاحبو ! یہاں تک انکا راج پاٹ مان لیں لیکن علامہ سے ہماری لڑائی وہاں شروع ہوتی ہےجب وہ آنکھیں مٹکا مٹکا کے نروٹھے پن سے ہمارے والے اللہ میاں سے کہتے ہیں

بتا کیا تو میرا ساقی نہیں ہے

تو ہم جو لالہ و گل کے سکوت میں کلام ڈھونڈنے کےچکر میں گرفتار ہوا کرتے ہیں درد سے بلبلا جاتے ہیں ۔
بھئی یہ کیا ہشیاری ہے؟؟ یقین جانیے علامہ کے اس مصرعے پہ ہماری آنکھ میں آنسوآئے دل میں درداٹھا اور ہم ذرا سا منہ موڑ کے اللہ میاں کے سامنے کھڑے ہوگئے ۔
اللہ جی ! یہ بندہ بہت خراب ہے ۔ کیسے کیسے آپکومتوجہ کر لیتا ہے ۔ اب اگر ہم اس جتنے ہشیار نہیں تو کیا آپ میرے ساقی نہیں ؟؟

لیکن اپنے ہی شکوے پہ خود ہی بلبلانے کراہنے کو جی چاہتا ہے ۔
علامہ کی یاری ہماری برداشت سے باہر ہوئی جاتی ہے۔
یہ کیا انداز ہے ۔ بتا کیا تو میرا ساقی نہیں ہے ۔ جیسے چھوٹا بچہ امی کا پلو پکڑ کے ٹھوڑی بنا کے پکارا کرے
اماں کیا آپ میری اماں نہیں ہیں اور ماں محبت سے سرشار جھٹ بچے کو گودی میں لے کے چٹا چٹ چوم لے ۔ اور فٹ سے کہے نہیں میرے بچے آپ تو میری جان ہیں ۔ میں آپ ہی کی اماں ہوں ۔
اور پاس کھڑے دوسرے بہن بھائی دل ہی دل میں برا منا جائیں ۔ کہ اس میسنے کو کیسے باتیں بگھارنی آتی ہیں ۔ ان ہی بہن بھائیوں میں سے ایک ذرا چھوٹے قسم کا لیڈر اٹھے اور ماں سے کہے
اماں میں بھی آپکا بیٹا ہوں نا ؟
اور اماں کام کرتے کرتے جواب دے ۔ ہاں ہاں منجھلے تو بھی میرا ہی بچہ ہے ۔ جا جا کے سو جا ۔
تو علامہ نے ہمیں منجھلا بنا کے خود کو لاڈلا بنا ڈالا ۔ یہ کہاں کا انصاف ہے ؟
بس جس دن لالہ و گل کے سکوت سے کلام پیدا کرنے میں ہم کامیاب ہو گئے اس دن سے لاڈلے بننے کی جد وجہد کریں گے ۔ دعا کیجیے گا لاڈلے ترین کہلائیں ۔ تب علامہ کو منہ چڑا کے کہیں گے
اب بول
بتا کیا تو میرا ساقی نہیں ہے ۔
ہونہہ

سمیرا امام
 
Top