بجٹ ہمیشہ نوکر شاہی تیار کرتی ہے حکومتوں کے منشی (وزیر خزانہ) اس میں تھوڑی بہت پالیسی تبدیلیاں کرواتے ہیں اور تاریخ شاہد ہے کہ ڈاکٹر محبوب الحق مرحوم کے علاوہ پاکستان کو آج تک کوئی مناسب منشی میسر نہیں ہوسکا ۔زیادہ تر منشی بینکر اور بیوروکریٹس تھے (حالانکہ دنیا بھر کی حکومتوں کے وزیرِ خزانہ ماہر معاشیات( اکنامسٹ) ہوتے ہیں) جنہیں معیشت کی پیچدگیوں کی الف ب بھی پتہ نہیں ہوتی ۔نورا حکومت کے(اتفاق فاوئنڈری کے منشی ) چاڑٹرڈ اکاوئنٹنٹ وزیر خزانہ ڈار صاحب کو اتنی جلدی نوکر شاہی کا تیار کردہ بجٹ پیش نہیں کرنا چاہیے تھا میرے خیال میں اس پورے گورکھ دھندے کو صرف سکون سے پڑھنے میں ہی 2 سے 3 مہینے لگتے، سمجھنے اور معابعدی اثرات کا ادراک کرنے میں کم از کم ایک سال کا عرصہ لگنا چاہیے۔۔ جب تک ملک کو اس حال پر پہنچانے والے لوگوں سے حساب کتاب نہیں ہوگا لوٹی ہوئی دولت ملک میں واپس نہیں آئیں گی بجٹوں کی سنگینیاں بڑھتی جائیں گی۔۔ مجھے نہیں لگتا عوام نورے کی حکومت کو 1 سال سے زیادہ برداشت کر سکے گی۔۔۔