بحر بتائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خدا سے مانگ رہی ہوں کہ وہ بینائی دے
نظرسے روح کا منظر سب ہی دیکھائی دے
خاک ہوکر میں ملو آپ اپنی مٹی سے
میرے وجود کو ایسی تو زیبائی دے
لکھوں میں نام“ محمد پڑھوں میں نام۔خدا
زباں کو کچھ میرے اب تو ہی پارسائی دے
 
خدا سے مانگ رہی ہوں کہ وہ بینائی دے
نظرسے روح کا منظر سب ہی دیکھائی دے
خاک ہوکر میں ملو آپ اپنی مٹی سے
میرے وجود کو ایسی تو زیبائی دے
لکھوں میں نام“ محمد پڑھوں میں نام۔خدا
زباں کو کچھ میرے اب تو ہی پارسائی دے

املائی اغلاط کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ اشعار
”بحرِ مجتث مثمن مخبون محذوف مقطوع“ کے ہیں۔
ارکان:
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن۔
 
Top