بحر رمل مثمن محذوف۔۔خُود فَریبی کے تصوّر سے نِکل کر ہم چلے

السلام علیکم
ایک غزل کے چند اشعار اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔
بحر رمل مثمن محذوف
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
اساتذہء کِرام بطور خاص
جناب الف عین صاحب،
احباب محفل اور تمام دوستوں سے اصلاح ، توجہ اور رہنمائی کی درخواست ہے۔

*******............********............********
ایک دھَوکہ، زندگی پر ڈالتا ہے، کیا اثر
سُوکھی شاخوں پر، یہ اُجڑے آشیانے دیکھ لیں

خُود فَریبی کے تصوّر سے نِکل کر ہم چلے
شمع اندوہِ جُدائی کو بجھانے دیکھ لیں

ہم چُھپائے پھر رہے ہیں کَرب جِس میں، وہ سکوت
آخری حد ضبط کی ہے سب سیانے دیکھ لیں
ق
یہ ہیں ایوانِ حکومت، کار خانے جھُوٹ کے
شاطِروں کی ٹولیوں کے یہ ٹھکانے، دیکھ لیں

نِت نئے دھوکے تراشیں، رات دِن مِل کے یہاں
چُن کے جِن کو لائے، اُن کے شاخسانے دیکھ لیں
--------------------

لَب میں کتنی سِلوٹیں تھیں، دہن تھا کتنا کھلا
پھر تری تصویر میں، گُزرے زمانے دیکھ لیں

لونگ اس کی ناک میں، سجتی تھی کاشف کِس قدر !
فوٹو پھر سے زُوم کر کے، سب پُرانے، دیکھ لیں

سیّد کاشف
*******............********............********

شکریہ



 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے ماشاء اللہ۔
خُود فَریبی کے تصوّر سے نِکل کر ہم چلے
شمع اندوہِ جُدائی کو بجھانے دیکھ لیں
۔۔بجھانے کے بعد کاما بہت ضروری ہے، ورنہ مطلب خبط ہو جاتا ہے۔

ہم چُھپائے پھر رہے ہیں کَرب جِس میں، وہ سکوت
آخری حد ضبط کی ہے سب سیانے دیکھ لیں
۔۔دوسرا مصرع بدل دو، واضح نہیں ہو رہا ہے، روانی کی بھی کمی ہے۔

نِت نئے دھوکے تراشیں، رات دِن مِل کے یہاں
۔۔دھوکوں کو تراشنا کبھی سنا نہیں، بہانے تراشے جاتے ہیں۔ لیکن ایسی ترکیب بنائی بھی جا سکتی ہے۔

لونگ اس کی ناک میں، سجتی تھی کاشف کِس قدر
۔۔درست ہے البتہ روانی محسوس نہیں ہوئی۔ کچھ بہتر مصرع ہو سکتا ہے۔
 
ماشااللہ، بہت خوب۔
شمع کے تلفظ پہ قبلہ الف عین صاحب نے کچھ نہیں کہا اس کا مطلب ہے اسے شد کے ساتھ شمع ءِ نہیں پڑھنا چاہیے۔ محض اپنی اصلاح کے لئے پوچھ رہا ہوں۔
 
اصلاحات کے لئے غزل میں کچھ تبدیلیاں کی ہیں. استاد محترم جناب الف عین سر آپ کی توجہ کا طلبگار ہوں۔

ایک دھَوکہ، زندگی پر ڈالتا ہے، کیا اثر
سُوکھی شاخوں پر، یہ اُجڑے آشیانے دیکھ لیں

کَرب جِس میں ہم چُھپائے پھر رہے ہیں، وہ سکوت
لکھ دئے لوگوں نے اب اُس پر فسانے، دیکھ لیں

ق
یہ ہیں ایوانِ حکومت، کار خانے جھُوٹ کے
شاطِروں کی ٹولیوں کے یہ ٹھکانے، دیکھ لیں

نِت نئے دھوکے تراشیں، رات دِن مِل کے یہاں
چُن کے جِن کو لائے، اُن کے شاخسانے دیکھ لیں
--------------------

خُود فَریبی کے تصوّر سے نِکل کر، ہم چلے
شمع اندوہِ جُدائی کو بجھانے، دیکھ لیں

لَب میں کتنی سِلوٹیں ہیں، دہن ہے کتنا کھلا
پھر تری تصویر میں، گُزرے زمانے دیکھ لیں

کِس قدر سجتی ہے کاشف لونگ اس کی ناک میں !
آؤ فوٹو زُوم کر کے، سب پُرانے، دیکھ لیں !


جزاک اللّہ
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے غزل اب۔
@سیداسد معروف شمع میں شدہ نہیں ہے، نہ اضافت کے ساتھ نہ بغیر اضافت میں۔ یہاں بھی شم۔ مے نہیں ہے، بلکہ شم۔ عِ ہے جو درست ہے۔
 
Top