بحر رمل مسدس محذوف۔ غزل اصلاح کے لئے

نازنین شاہ

محفلین

زندگی ہے، اِمتحاں دَر اِمتحاں
زاویہ در زاویہ، مکتَب مِیاں!

شمع سے منسُوب ہے، مانندِ آگ
ہاتھ پر رکھیں خَطائیں، سب مِیاں!

کچھ وَضاحت کی ترے الزام نے
سِی لئے کچھ ہم نے اپنے لَب مِیاں !

سب ہی تنہا ہیں اَنا کی راہ پر
ایک قِصّہ نا شُنیدہ، سَب مِیاں!

جِس زَمانے میں لِکھے جاتے تھے خَط
فاصلے اِتنے نہیں تھے تَب مِیاں!

گُھل گئیں اُس کے بدن کی خُوشبؤیں
جاں فَزا تھی وَصل کی ہر شَب مِیاں!

چادرِ تَنہائی خود پر کھینچ لو
یاد کا رَوشن ہے اک کَوکَب مِیاں!

عُمر بھر کی آشنائی کا نِچوڑ
جو کہا کاشف نے، سب بے ڈَھب مِیاں!

سیّد کاشف



بہت خوب واہ ۔ ۔
بہت ساری داد آپ کی اس کاوش کے نام
 

محمداحمد

لائبریرین
ں دَر اِمتحاں
زاویہ در زاویہ، مکتَب مِیاں!

کچھ وَضاحت کی ترے الزام نے
سِی لئے کچھ ہم نے اپنے لَب مِیاں !

سب ہی تنہا ہیں اَنا کی راہ پر
ایک قِصّہ نا شُنیدہ، سَب مِیاں!

جِس زَمانے میں لِکھے جاتے تھے خَط
فاصلے اِتنے نہیں تھے تَب مِیاں!

واہ واہ!

بہت اچھے اشعار ہیں کاشف بھائی!

ڈھیروں داد قبول کیجے۔ :)
 
ہم تو ایک عمر سے آپ کی بزرگانہ شفقت کے قائل بلکہ گھایل ہیں۔
استاد محترم جناب یعقوب آسی سر
استاد محترم جناب عبید سر کی محبت اور حوصلہ افزائی کا ایک عرصے سے قائل ہوں ورنہ میں بھی جانتا ہوں کہ کلام میں اصلاح کی گنجائش تو ہمیشہ ہی رہتی ہے .
میں ان اشعار کو اور بہتر کرنے کی کوشش جاری رکھوں گا. ان شا الله
دعاؤں کا طالب
احقر
 
Top