محمد ریحان قریشی
محفلین
میر کا ایک شعر نظر سے گزرا ہے جہاں وتد مجموع درمیان میں آیا ہے
آگے اس متکبر کے ہم خدا خدا کیا کرتے ہیں
فعلن فعل فعولن فعلن فعَل فعَل فعِلن فعلن
جناب فاتح کی غزل میں بھی ایسا ہی ہے
فاتح عالم پڑی ہوئی تهی ہوس بهی سالی جهولی میں
فعل فعولن فعَل فعولن فعل فعولن فعلن فع
یہ اوزان بھی تسکین اوسط سے تو حاصل نہیں کیے جا سکتے۔
یعنی یا تو یہ مصرعے مزمل شیخ بسمل بھائی کے فارمولے کے حساب سے غیر موزوں ہیں یا پھر عروض بحر ہندی کو سنبھال نہیں سکتا۔
کوئی رہنمائی کر دے تو شکر گزار ہوں گا۔
محمد وارث
الف عین
آگے اس متکبر کے ہم خدا خدا کیا کرتے ہیں
فعلن فعل فعولن فعلن فعَل فعَل فعِلن فعلن
جناب فاتح کی غزل میں بھی ایسا ہی ہے
فاتح عالم پڑی ہوئی تهی ہوس بهی سالی جهولی میں
فعل فعولن فعَل فعولن فعل فعولن فعلن فع
یہ اوزان بھی تسکین اوسط سے تو حاصل نہیں کیے جا سکتے۔
یعنی یا تو یہ مصرعے مزمل شیخ بسمل بھائی کے فارمولے کے حساب سے غیر موزوں ہیں یا پھر عروض بحر ہندی کو سنبھال نہیں سکتا۔
کوئی رہنمائی کر دے تو شکر گزار ہوں گا۔
محمد وارث
الف عین