بدعنوانی کا خاتمہ کیسے ممکن؟

مغرب میں بھی سیاسی امیدوار کی انتخابی مہم پر کافی رقم خرچ ہوتی ہے۔ تاہم وہ یہ رقم اپنی جیب سے نہیں ادا کرتا بلکہ چندے کے ذریعے سے جمع ہوتی ہے۔
یہ تبدیلیاں اس وقت آتی ہیں جب عوام میں شعور اجاگر ہوتا ہے۔ لیڈر کے کردار کا تعین سوسائٹی کرتی ہے۔ لیڈر سوسائٹی کے اندر سے ہی آتے ہیں ۔ لہذا ہمیں سماج کو بدلنے کی کوشش کرنا ہوگی
 
مغرب میں بھی سیاسی امیدوار کی انتخابی مہم پر کافی رقم خرچ ہوتی ہے۔ تاہم وہ یہ رقم اپنی جیب سے نہیں ادا کرتا بلکہ چندے کے ذریعے سے جمع ہوتی ہے۔
یہ تبدیلیاں اس وقت آتی ہیں جب عوام میں شعور اجاگر ہوتا ہے۔ لیڈر کا کردار کا تعین سوسائٹی کرتی ہے۔ لیڈر سوسائٹی کے اندر سے ہی آتے ہیں ۔ لہذا ہمیں سماج کو بدلنے کی کوشش کرنا ہوگی
 
قصور وار "مولوی" ہرگز نہیں بلکہ ہر وہ شخص ہے جس نے دین کا استعمال صرف اپنی روزی روٹی تک محدود رکھا ہے.... جس نے حیا صرف عورت ذات تک محدود کر دی ہے..... جس نے علم صرف "مولوی" تک محدود کر دیا ہے..... جس نے حق صرف مردوں تک محدود کر دیا ہے..... جس نے "مرد عورت سے افضل" کا مطلب صرف اپنے فائدے تک محدود کر دیا ہے لیکن....
اگر آپ غور کریں تو.....
1. جس کے پاس علم ہے وہ دوسروں تک صحیح معنی میں پہنچائے نا کہ اپنی روزی روٹی تک محدود رکھے، لوگوں کے مطلب کی بات کر کے اپنا مطلب نکالے.... اپنی سیاست کے لیے استعمال نہ کرے.... تو بنیادی طور پر ایک عالم ہی علم بانٹتا ہے اور وہ اس وقت تک صحیح ہے جب اسے اپنی ذات سے زیادہ اپنے معاشرے کی فکر ہو.....
2. تالی یقینا ایک ہاتھ سے نہیں بجتی.... لوگوں میں بھی یہ بیداری ہو کون انہیں گمراہ کر رہا ہے اور کون انہیں راہ راست پہ لانا چاہ رہا ہے.... ایسے لوگ ہر زمانے میں موجود ہوتے ہیں لیکن بہت کم.... اس لیے قران پاک میں بار ہا اکثرھم کا صیغہ برے لوگوں کی طرف استعمال کیا گیا ہے "مگر بہت کم" ان لوگوں کے لیے جو راہ راست پر ہیں.... دوسری بات ایسے کم لوگ ہمیشہ ہر دور میں ان لوگوں کے لیے خطرہ ہوتے ہیں جو دین کو دکان کے طور پر استعمال کرتے ہیں.... اس لیے جلد یا بدیر ان کو اسلام کا نام "استعمال" کر کے "راہ سے ہٹا" دیا جاتا ہے.....

رہی بات شریعت کے نفاذ کی.... حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زندگی کا مطالعہ کریں تو....
1. کیا شریعت نبوت کے اعلان کے فورا بعد معاشرے پر آ گئی ؟؟؟
2. کیا عوام کو ٹھیک کرنے کے لیے سچے، مخلص اور ایماندار عالم کا ہونا ضروری نہیں؟؟؟
عوام پر تاثیر تب جاتی ہے جب عالم کے قول و فعل میں خود تضاد نہ ہو..... صحیح علم ایک صحیح عالم ہی اپنے معاشرے میں بانٹ سکتا ہے.....
پھر وہی بات دہراؤں گا جزا و سزا معاشرے کے پھلنے پھولنے کے لیے لازمی ہے اور کوئی بھی شخص اس سے مبرا نہیں ہے.... قومیں تو ہوتی ہی گمراہ آئی ہیں اس لیے ہر دور میں نبی آیا ہے.... چونکہ اب نبوت کا سلسلہ بند ہے معاشرے کی تربیت کس کے ذمہ ہے یا کس نے اس کا بیڑا اٹھایا ہے..... ذرا غور کریں.....
پہلی بات تو یہ ہے کہ دین کے علم کا حاصل کرنا کسی ایک پر فرض نہیں
دوسری بات دکانداری کرنے والوں کا ضور ہمیشہ گمراہوں پر چلتا ہے یا کم علم پر تو اس کا حل یہی ہے کہ ہر کوئی علم حاصل کرے اسی طرح معاشروں کی اصلاح ہوتی ہے۔ اللہ کا فرمان اور اللہ کے نبی کا طریقہ بھی یہی ہے۔
تیسری بات جو آپ نے کہا تضاد نہ ہو تو اس کی دو ہی صورتیں ہیں ایک یہ کہ اس کے مقابلے میں ایک اچھا نمونہ پیش کیا جائے اور دوسرا دوبارہ کہوں گا کہ جب ہر کوئی اپنی اصلاح کے لئے علم حاصل کرتا ہے تو اس کے اندر اچھے اور برے کی تمیز آجاتی ہے اوراس طرح حق کی جیت اور باطل کی شکست ہو جاتی ہے۔
چوتھی بات اچھے اور برے لوگ ہر دور میں ہوتے ہیں ۔ اور انسان کے اختیار میں صرف اچھی بات کا پرچار ہے باقی ہدائت اللہ جسے چاہیں ملتی ہے۔۔ انسان کے بس میں صرف کوشش ہے۔
پانچویں بات کہ یہ بیڑا کسی ایک کو نہیں سونپاگیا کہ فلاں خاندان یا گروہ تبلیغ کرے گا اور باقی سب مبرا ہیں۔ یہی اصل نقطہ ہے جو میں آپکو سمجھانا چاہتا ہوں مگر آپ گھما کےبات پھر وہیں لے آ تے ہیں ۔ اگر کوئی اچھاکام نہیں کرتا تو بہت سارے ایسے بھی ہونگے جو اچھے طریقے سے کام کر بھی رہے ہونگے۔ اور جو برا کرتا ہے اس کی سزا بھی تو وہی بھگتے گا یہی سزا اور جزا کا مقصد اور اصول ہے
چھٹی بات اگر کوئی بھی آپ کی نظر میں صحیح کام نہیں کر رہا تو آپ جیسے ذہیں اور پڑھے لکھے لوگوں کو چاہیے کہ اچھے کام کا آغاز کریں اور انسانیت کو فلاح کی طرف لے کر چلیں
ساتویں بات جزا اور سزا کا تصور بھی ہے اور اس دنیا میں بھی طریقہ کار موجود ہے اور قیامت کے دن کو بھی جزا سزا ملے گی۔
جزا اور سزا کا تصور بھی یہی ہے کہ جو برا کرے گا اس کو سزا ملے گی اور جو اچھا کرے گا اس کو جزا لہذا ہر کوئی اپنے اعمال کا جواب دہ ہے نہ کہ دوسرے کا۔ ہمیں کوشش کرنا چاہیے کہ اپنے آپ کو ٹھیک کریں اور دوسروں کی اصلاح کی کوشش کرتے رہیں یہی پیغمبروں نے بھی کیا اور یہی اب ذمہ داری قیامت تک آنے والے انسانوں کو سونپی گئی ہے۔ باقی ہدائت اللہ کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہے دے
 
آخری تدوین:
قصور وار "مولوی" ہرگز نہیں بلکہ ہر وہ شخص ہے جس نے دین کا استعمال صرف اپنی روزی روٹی تک محدود رکھا ہے.... جس نے حیا صرف عورت ذات تک محدود کر دی ہے..... جس نے علم صرف "مولوی" تک محدود کر دیا ہے..... جس نے حق صرف مردوں تک محدود کر دیا ہے..... جس نے "مرد عورت سے افضل" کا مطلب صرف اپنے فائدے تک محدود کر دیا ہے لیکن....
اگر آپ غور کریں تو.....
1. جس کے پاس علم ہے وہ دوسروں تک صحیح معنی میں پہنچائے نا کہ اپنی روزی روٹی تک محدود رکھے، لوگوں کے مطلب کی بات کر کے اپنا مطلب نکالے.... اپنی سیاست کے لیے استعمال نہ کرے.... تو بنیادی طور پر ایک عالم ہی علم بانٹتا ہے اور وہ اس وقت تک صحیح ہے جب اسے اپنی ذات سے زیادہ اپنے معاشرے کی فکر ہو.....
2. تالی یقینا ایک ہاتھ سے نہیں بجتی.... لوگوں میں بھی یہ بیداری ہو کون انہیں گمراہ کر رہا ہے اور کون انہیں راہ راست پہ لانا چاہ رہا ہے.... ایسے لوگ ہر زمانے میں موجود ہوتے ہیں لیکن بہت کم.... اس لیے قران پاک میں بار ہا اکثرھم کا صیغہ برے لوگوں کی طرف استعمال کیا گیا ہے "مگر بہت کم" ان لوگوں کے لیے جو راہ راست پر ہیں.... دوسری بات ایسے کم لوگ ہمیشہ ہر دور میں ان لوگوں کے لیے خطرہ ہوتے ہیں جو دین کو دکان کے طور پر استعمال کرتے ہیں.... اس لیے جلد یا بدیر ان کو اسلام کا نام "استعمال" کر کے "راہ سے ہٹا" دیا جاتا ہے.....

رہی بات شریعت کے نفاذ کی.... حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زندگی کا مطالعہ کریں تو....
1. کیا شریعت نبوت کے اعلان کے فورا بعد معاشرے پر آ گئی ؟؟؟
2. کیا عوام کو ٹھیک کرنے کے لیے سچے، مخلص اور ایماندار عالم کا ہونا ضروری نہیں؟؟؟
عوام پر تاثیر تب جاتی ہے جب عالم کے قول و فعل میں خود تضاد نہ ہو..... صحیح علم ایک صحیح عالم ہی اپنے معاشرے میں بانٹ سکتا ہے.....
پھر وہی بات دہراؤں گا جزا و سزا معاشرے کے پھلنے پھولنے کے لیے لازمی ہے اور کوئی بھی شخص اس سے مبرا نہیں ہے.... قومیں تو ہوتی ہی گمراہ آئی ہیں اس لیے ہر دور میں نبی آیا ہے.... چونکہ اب نبوت کا سلسلہ بند ہے معاشرے کی تربیت کس کے ذمہ ہے یا کس نے اس کا بیڑا اٹھایا ہے..... ذرا غور کریں.....
پہلی بات تو یہ ہے کہ دین کا علم کسی ایک پر فرض نہیں
دوسری بات دکانداری کرنے والوں کا زور ہمیشہ گمراہوں پر چلتا ہے یا کم علم پر تو اس کا حل یہی ہے کہ ہر کوئی علم حاصل کرے اسی طرح معاشروں کی اصلاح ہوتی ہے۔ اللہ کا فرمان اور اللہ کے نبی کا طریقہ بھی یہی ہے۔
تیسری بات جو آپ نے کہا تضاد نہ ہو تو اس کی دو ہی صورتیں ہیں ایک یہ کہ اس کے مقابلے میں ایک اچھا نمونہ پیش کیا جائے اور دوسرا دوبارہ کہوں گا کہ جب ہر کوئی اپنی اصلاح کے لئے علم حاصل کرتا ہے تو اس کے اندر اچھے اور برے کی تمیز آجاتی ہے اوراس طرح حق کی جیت اور باطل کی شکست ہو جاتی ہے۔
چوتھی بات اچھے اور برے لوگ ہر دور میں ہوتے ہیں ۔ اور انسان کے اختیار میں صرف اچھی بات کا پرچار ہے باقی ہدائت اللہ جسے چاہیں ملتی ہے۔۔ انسان کے بس میں صرف کوشش ہے۔
پانچویں بات کہ یہ بیڑا کسی ایک کو نہیں سونپاگیا کہ فلاں خاندان یا گروہ تبلیغ کرے گا اور باقی سب مبرا ہیں۔ یہی اصل نقطہ ہے جو میں آپکو سمجھانا چاہتا ہوں مگر آپ گھما کےبات پھر وہیں لے آ تے ہیں ۔ اگر کوئی اچھاکام نہیں کرتا تو بہت سارے ایسے بھی ہونگے جو اچھے طریقے سے کام کر بھی رہے ہونگے۔ اور جو برا کرتا ہے اس کی سزا بھی تو وہی بھگتے گا یہی سزا اور جزا کا مقصد اور اصول ہے
چھٹی بات اگر کوئی بھی آپ کی نظر میں صحیح کام نہیں کر رہا تو آپ جیسے ذہیں اور پڑھے لکھے لوگوں کو چاہیے کہ اچھے کام کا آغاز کریں اور انسانیت کو فلاح کی طرف لے کر چلیں
ساتویں بات جزا اور سزا کا تصور بھی ہے اور اس دنیا میں بھی طریقہ کار موجود ہے اور قیامت کے دن کو بھی جزا سزا ملے گی۔
جزا اور سزا کا تصور بھی یہی ہے کہ جو برا کرے گا اس کو سزا ملے گی اور جو اچھا کرے گا اس کو جزا لہذا ہر کوئی اپنے اعمال کا جواب دہ ہے نہ کہ دوسرے کا۔ ہمیں کوشش کرنا چاہیے کہ اپنے آپ کو ٹھیک کریں اور دوسروں کی اصلاح کی کوشش کرتے رہیں یہی پیغمبروں نے بھی کیا اور یہی اب ذمہ داری قیامت تک آنے والے انسانوں کو سونپی گئی ہے۔ باقی ہدائت اللہ کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہے دے
 
آخری تدوین:
امید ہے حالیہ بجٹ کے بعد ان لوگوں کی تسلی ہوگئی ہوگی جو کہتے ہیں کہ فوج 80 فیصد بجٹ کھا جاتی ہے۔

پاک فوج کے بجٹ کے حوالے سے کچھ دلچسپ حقائق ملاحظہ کیجیے۔

پہلے یہ تو سن لیں کہ اس بار کل 48 ارب ڈالر کا بجٹ پیش کیا گیا جس میں سے پاک فوج کا حصہ 9 ارب ڈالر ہے جو تقریبا 17٪ بنتا ہے ۔۔۔۔ ۔۔ اور دوسری بات ۔۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ پاک فوج دنیا میں کم ترین پیسے لینے والی افواج میں سے ایک ہے ۔۔۔؟؟؟؟

بدقسمتی یا خوش قسمتی سے پاکستان اپنی ایک مخصوص اسلامک آئیڈیالوجی اور نہایت اہم سٹریٹیجک لوکیشن کی وجہ سے دنیا بھر میں سب سے زیادہ دشمن رکھنے والا ملک ہے ۔۔۔۔۔ پاکستان کے وجود کو ختم کرنا یا کم از کم اسکی دفاعی طاقت کو توڑنا اس وقت دنیا کے چند طاقتور ترین ممالک کا مشترکہ ایجنڈا اور مفاد ہے جن میں انڈیا ، امریکہ اور اسرائیل سرفہرست ہیں اور پھر انکے اتحادی یعنی نیٹو اور افغانستان جیسے مسلم ممالک بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ !!

اسی کا نتیجہ ہے کہ اس وقت پاکستان کی 3600 کلومیٹر سرحد جنگی لحاظ سے ایکٹیو ہے جو پاکستان کو دنیا میں سب سے بڑی جنگی ایکٹیو سرحد رکھنے والا ملک بناتی ہے ۔۔!
جبکہ اندرونی حالات یہ ہیں کہ ۔۔۔
پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ بلوچستان جسکا کل رقبہ تقریباً آدھے پاکستان کے برابر ہے حالت جنگ میں ہے !
کراچی جو آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے حالت جنگ میں ہے اور وہاں دہشت گردوں کے خلاف ایک مستقل آپریشن جاری ہے ۔
پاکستان کے شمال میں واقعہ پورا قبائیلی علاقہ جو جنگی لحاظ سے دنیا کا مشکل ترین خطہ سمجھا جاتا ہے پوری طرح حالت جنگ میں ہے اور وہاں ہماری کم از کم ڈھائی لاکھ آرمی دہشت گردوں سے برسرپیکار ہے ۔
پاکستان کی دفاعی ضروریات کس نوعیت کی ہونی چاہئیں اندازہ لگانا مشکل نہیں ۔ لیکن حیران کن طور پر ۔۔

دنیا کی پانچویں بڑی آرمی ( پاک فوج ) اخرجات کے لحاظ سے دنیا میں 25 ویں نمبر پر ہے جبکہ پاکستان کا بہت بڑا ایٹمی اور میزائل پروگرام بھی ان اخراجات کا حصہ ہے ۔

پاکستان کے دفاعی اخراجات ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا محض 2.8 فیصد ہیں ۔ (خیال رہے کہ یہ مجموعی قومی پیدوار ہے نہ کہ بجٹ )۔۔۔
جبکہ امریکہ کے دفاعی یا ملٹری اخراجات انکے کل پیداوار کا 3.3 فیصد ہیں ۔۔۔۔
روس کے 5.3 فیصد ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسرائیل کے 5.8 فیصد ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
سعودی عرب کے 10 فیصد ہیں ۔۔۔۔۔۔
عرب امارات کے 5.7 فیصد ۔۔۔۔۔۔۔
افغانستان کا 6.4 فیصد ہے ۔۔۔

پاکستان سے رقبے اور آبادی کے لحاظ سے 5 گنا بڑے انڈیا کے دفاعی اخراجات پاکستان سے 8 گنا زیادہ ہیں ۔ پاکستان کے 9 ارب ڈالر کے مقابلے میں انڈیا کے دفاعی اخرجات 50 ارب ڈالر زیادہ ہیں جس میں نریندر مودی مزید اضافہ کررہا ہے۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!

امریکہ کے کل دفاعی اخراجات 611 ارب ڈالر ہیں ۔

چین کے دفاعی اخراجات 215 ارب ڈالر ہیں۔

پاکستان سے اپنے دفاع کے لیے فوجی مدد طلب کرنے والے سعودی عرب کے کل دفاعی اخراجات 63 ارب ڈالر ہیں۔

پاکستان کے ہاتھوں شکست کھانے والے روس کے دفاعی اخراجات 70 ارب ڈالر ہیں۔

82 لاکھ آبادی رکھنے والے اسرائیل کے دفاعی اخرجات 18 ارب ڈالر ہیں۔

افغانستان جیسے ٹوٹے پھوٹے ملک کا دفاعی بجٹ 12 ارب ڈالر ہے۔

بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہونگے کہ ایران اور متحدہ عرب امارات سمیت ۔۔۔۔۔۔ کولمبیا، سنگاپور ، تائیوان ، چلی اور ناروے جیسے ممالک کے ملٹری اخراجات بھی پاکستان سے زیادہ ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!

حضورﷺ کے گھر میں اکثر کھانے کو کچھ نہ ہوتا تھا۔ جس دن اس دنیا سے پردہ فرما رہے تھے گھر میں دیا روشن کرنے کے لیے تیل تک نہیں تھا لیکن گھر کی دیواروں پر 9 تلواریں لٹک رہی تھیں۔

پاکستان کے بے پناہ وسائل کا استحصال کرنے والے اور بے انتہا لوٹ مار کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو تباہ کر دینے والے اکثر سیاست دان پاکستان کے تمام مسائل کا حل یہ سمجھتے ہیں کہ " دفاعی اخراجات کم کریں" ۔۔۔۔۔۔!

مذکورہ ممالک میں سے کوئی ایک بھی اپنے دفاع پر سمجھوتہ نہیں کرتا نہ وہاں دفاعی اخراجات کے خلاف کبھی کوئی آواز اٹھتی ہے۔ حالانکہ ان میں سے کئی ایسے ہیں جن کو کہیں کسی بھی جنگ کا سامنا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

ان سارے حقائق کو سمجھنے کے بعد یہ سوال دماغ میں ضرور اٹھتا ہے کہ پاکستان کے دفاعی بجٹ پر اعتراضات کرنے والے لوگ کون ہیں ؟

نادان دوست یا دانا دشمن ؟؟
 
امید ہے حالیہ بجٹ کے بعد ان لوگوں کی تسلی ہوگئی ہوگی جو کہتے ہیں کہ فوج 80 فیصد بجٹ کھا جاتی ہے۔

پاک فوج کے بجٹ کے حوالے سے کچھ دلچسپ حقائق ملاحظہ کیجیے۔

پہلے یہ تو سن لیں کہ اس بار کل 48 ارب ڈالر کا بجٹ پیش کیا گیا جس میں سے پاک فوج کا حصہ 9 ارب ڈالر ہے جو تقریبا 17٪ بنتا ہے ۔۔۔۔ ۔۔ اور دوسری بات ۔۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ پاک فوج دنیا میں کم ترین پیسے لینے والی افواج میں سے ایک ہے ۔۔۔؟؟؟؟

بدقسمتی یا خوش قسمتی سے پاکستان اپنی ایک مخصوص اسلامک آئیڈیالوجی اور نہایت اہم سٹریٹیجک لوکیشن کی وجہ سے دنیا بھر میں سب سے زیادہ دشمن رکھنے والا ملک ہے ۔۔۔۔۔ پاکستان کے وجود کو ختم کرنا یا کم از کم اسکی دفاعی طاقت کو توڑنا اس وقت دنیا کے چند طاقتور ترین ممالک کا مشترکہ ایجنڈا اور مفاد ہے جن میں انڈیا ، امریکہ اور اسرائیل سرفہرست ہیں اور پھر انکے اتحادی یعنی نیٹو اور افغانستان جیسے مسلم ممالک بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ !!

اسی کا نتیجہ ہے کہ اس وقت پاکستان کی 3600 کلومیٹر سرحد جنگی لحاظ سے ایکٹیو ہے جو پاکستان کو دنیا میں سب سے بڑی جنگی ایکٹیو سرحد رکھنے والا ملک بناتی ہے ۔۔!
جبکہ اندرونی حالات یہ ہیں کہ ۔۔۔
پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ بلوچستان جسکا کل رقبہ تقریباً آدھے پاکستان کے برابر ہے حالت جنگ میں ہے !
کراچی جو آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے حالت جنگ میں ہے اور وہاں دہشت گردوں کے خلاف ایک مستقل آپریشن جاری ہے ۔
پاکستان کے شمال میں واقعہ پورا قبائیلی علاقہ جو جنگی لحاظ سے دنیا کا مشکل ترین خطہ سمجھا جاتا ہے پوری طرح حالت جنگ میں ہے اور وہاں ہماری کم از کم ڈھائی لاکھ آرمی دہشت گردوں سے برسرپیکار ہے ۔
پاکستان کی دفاعی ضروریات کس نوعیت کی ہونی چاہئیں اندازہ لگانا مشکل نہیں ۔ لیکن حیران کن طور پر ۔۔

دنیا کی پانچویں بڑی آرمی ( پاک فوج ) اخرجات کے لحاظ سے دنیا میں 25 ویں نمبر پر ہے جبکہ پاکستان کا بہت بڑا ایٹمی اور میزائل پروگرام بھی ان اخراجات کا حصہ ہے ۔

پاکستان کے دفاعی اخراجات ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا محض 2.8 فیصد ہیں ۔ (خیال رہے کہ یہ مجموعی قومی پیدوار ہے نہ کہ بجٹ )۔۔۔
جبکہ امریکہ کے دفاعی یا ملٹری اخراجات انکے کل پیداوار کا 3.3 فیصد ہیں ۔۔۔۔
روس کے 5.3 فیصد ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسرائیل کے 5.8 فیصد ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
سعودی عرب کے 10 فیصد ہیں ۔۔۔۔۔۔
عرب امارات کے 5.7 فیصد ۔۔۔۔۔۔۔
افغانستان کا 6.4 فیصد ہے ۔۔۔

پاکستان سے رقبے اور آبادی کے لحاظ سے 5 گنا بڑے انڈیا کے دفاعی اخراجات پاکستان سے 8 گنا زیادہ ہیں ۔ پاکستان کے 9 ارب ڈالر کے مقابلے میں انڈیا کے دفاعی اخرجات 50 ارب ڈالر زیادہ ہیں جس میں نریندر مودی مزید اضافہ کررہا ہے۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!

امریکہ کے کل دفاعی اخراجات 611 ارب ڈالر ہیں ۔

چین کے دفاعی اخراجات 215 ارب ڈالر ہیں۔

پاکستان سے اپنے دفاع کے لیے فوجی مدد طلب کرنے والے سعودی عرب کے کل دفاعی اخراجات 63 ارب ڈالر ہیں۔

پاکستان کے ہاتھوں شکست کھانے والے روس کے دفاعی اخراجات 70 ارب ڈالر ہیں۔

82 لاکھ آبادی رکھنے والے اسرائیل کے دفاعی اخرجات 18 ارب ڈالر ہیں۔

افغانستان جیسے ٹوٹے پھوٹے ملک کا دفاعی بجٹ 12 ارب ڈالر ہے۔

بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہونگے کہ ایران اور متحدہ عرب امارات سمیت ۔۔۔۔۔۔ کولمبیا، سنگاپور ، تائیوان ، چلی اور ناروے جیسے ممالک کے ملٹری اخراجات بھی پاکستان سے زیادہ ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!

حضورﷺ کے گھر میں اکثر کھانے کو کچھ نہ ہوتا تھا۔ جس دن اس دنیا سے پردہ فرما رہے تھے گھر میں دیا روشن کرنے کے لیے تیل تک نہیں تھا لیکن گھر کی دیواروں پر 9 تلواریں لٹک رہی تھیں۔

پاکستان کے بے پناہ وسائل کا استحصال کرنے والے اور بے انتہا لوٹ مار کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو تباہ کر دینے والے اکثر سیاست دان پاکستان کے تمام مسائل کا حل یہ سمجھتے ہیں کہ " دفاعی اخراجات کم کریں" ۔۔۔۔۔۔!

مذکورہ ممالک میں سے کوئی ایک بھی اپنے دفاع پر سمجھوتہ نہیں کرتا نہ وہاں دفاعی اخراجات کے خلاف کبھی کوئی آواز اٹھتی ہے۔ حالانکہ ان میں سے کئی ایسے ہیں جن کو کہیں کسی بھی جنگ کا سامنا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

ان سارے حقائق کو سمجھنے کے بعد یہ سوال دماغ میں ضرور اٹھتا ہے کہ پاکستان کے دفاعی بجٹ پر اعتراضات کرنے والے لوگ کون ہیں ؟

نادان دوست یا دانا دشمن ؟؟
فوج پر انگلیاں اٹھانے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ۔ وہ شائد سوچنے کی صلاحیت سے قاصر ہیں یا پھر ان کی سوچ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کے پاس واحد ایک ایسا ادارہ ہے جس کے اندر صحیح معنوں میں نظم و ضبط ، مناسب تربیت کا نظام اور تعصبات اور کئی دوسرے عوامل سے پاک سوچ ہے اور اللہ کے فضل و کرم سے پاکستام کی بقاء کا ضامن ہے جسے دنیا بانڈنگ فورس سمجھتی ہے۔
ہمارے ملک میں قدرتی آفات کا خطرہ ہو یا دوسری آفات کا ، قوم کی امید صرف اور صرف فوج
قوم کی امیدیں قوم کا بھرم صرف اور صرف فوج
 

فرقان احمد

محفلین
پاک فوج کا احترام سر آنکھوں پر، تاہم، جب 'صرف' فوج کو 'ہر اچھے' کام کا کریڈٹ دیا جائے گا، تو پھر لامحالہ اسی استدلال کے تحت فوج کو پاکستان کی موجودہ ابتر صورت حال کا ذمہ دار بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس لیے بہتر روش یہی ہے کہ اس حوالے سے متوازن رویہ اختیار کیا جائے۔ یقینی طور پر، فوج پر ناجائز تنقید نہیں ہونی چاہیے تاہم ایک ادارے کو 'ہی' پاکستان کا 'سب کچھ' سمجھ لینا نادانی کے زمرے میں آتا ہے۔ اگر کسی دوست کو میری رائے سے اختلاف ہو تو التماس ہے کہ دلائل کی روشنی میں جواب دیا جائے۔
نوٹ: میرا ان سرپھرے افراد سے کوئی تعلق نہیں ہے جو فوج کو پاکستان میں ہر جملہ خرابی کی وجہ بتلاتے ہیں اور میں فوج پر بے جا تنقید کو خود بھی پسند نہیں کرتا ہوں تاہم، جب کبھی فوج کی تعریف میں مبالغے کا رنگ دیکھتا ہوں، تو کسی قدر حیرانی ضرور ہوتی ہے ۔۔۔!!!
 
Top