واصف بدلے ہوئے حالات سے ڈر جاتا ہوں اکثر

فرحت کیانی

لائبریرین
بدلے ہوئے حالات سے ڈر جاتا ہوں اکثر
شیرازۂ ملت ہوں بکھر جاتا ہوں اکثر

میں ایسا سفینہ ہوں کہ ساحل کی صدا پر
طوفان کے سینے میں اتر جاتا ہوں اکثر

میں موت کو پاتا ہوں کبھی زیر کف پا
ہستی کے گماں سے بھی گزر جاتا ہوں اکثر

مرنے کی گھڑی آئے تو میں زیست کا طالب
جینے کا تقاضا ہو تو مر جاتا ہوں اکثر

رہتا ہوں اکیلا میں بھری دنیا میں واصف
لے نام مرا کوئی تو ڈر جاتا ہوں اکثر

کلام: واصف علی واصف
 
بدلے ہوئے حالات سے ڈر جاتا ہوں اکثر
شیرازۂ ملت ہوں بکھر جاتا ہوں اکثر

میں ایسا سفینہ ہوں کہ ساحل کی صدا پر
طوفان کے سینے میں اتر جاتا ہوں اکثر

میں موت کو پاتا ہوں کبھی زیر کف پا
ہستی کے گماں سے بھی گزر جاتا ہوں اکثر

مرنے کی گھڑی آئے تو میں زیست کا طالب
جینے کا تقاضا ہو تو مر جاتا ہوں اکثر

رہتا ہوں اکیلا میں بھری دنیا میں واصف
لے نام مرا کوئی تو ڈر جاتا ہوں اکثر

کلام: واصف علی واصف

مرنے کی گھڑی آئے تو میں زیست کا طالب
جینے کا تقاضا ہو تو مر جاتا ہوں اکثر

شاعر ڈپریشن کا مریض تھا؟
 
Top