ابن رضا
لائبریرین
گل ہائے مدحت
یاد آتا ہے وہ پُر نور نظارہ مجھ کو
پھر بُلا لیجے مدینےمرے آقا مجھ کو
زندگی بھر نہ سرور ایسا کہیں اور آیا
درِ مدنی میں ہےجس قدر آیا مجھ کو
درد جھولی میں شب وروز مری رہتے تھے
شاہِ بطحا سے ملا سب کا مداوا مجھ کو
چوم لی فرطِ محبت سے جو میں نے جالی
پھر زمانے نے عقیدت سے ہے چوما مجھ کو
اب کوئی اوریہاں کیا مجھے دے سکتا ہے
چاکری آپ کی جو مل گئی شاہا مجھ کو
پار لگ جائے مری ڈوبتی ہوئی کشتی
روزِ محشر بھی جو مل جائے یہ ملجا مجھ کو
حاضری جب سےملی ہے درِآقا کی رضا
بدنصیبی نے پلٹ کر نہیں دیکھا مجھ کو
آخری تدوین: