کاشفی
محفلین
غزل
(محمد طارق غازی - آٹوا ، کینیڈا)
بدن کا بیسواں حصہ یہ سر ہے
مرا افسانہ کتنا مختصر ہے
جہاناہل حق زیرو زبر ہے
اسی میں امتحان خیرو شر ہے
وہی معتوب ہیں اس داستاں میں
جنہیں عنوان ہستی کی خبر ہے
تمہیں سمجھا کے ہم تو تھک چکے ہیں
کہ بھائی راستہ یہ پُر خطر ہے
خرد جس کو ملی تھی آسماں سے
وہ مجنوں اس زمیں پر در بدر ہے
وہ منزل کیا، فقط اک رہ گزر تھی
ابھی چلتے رہو، لمبا سفر ہے
جنہیں سچ بولنا واجب تھا طارق
لبوں پر ان کے لفظوں کا ہنر ہے
(محمد طارق غازی - آٹوا ، کینیڈا)
بدن کا بیسواں حصہ یہ سر ہے
مرا افسانہ کتنا مختصر ہے
جہاناہل حق زیرو زبر ہے
اسی میں امتحان خیرو شر ہے
وہی معتوب ہیں اس داستاں میں
جنہیں عنوان ہستی کی خبر ہے
تمہیں سمجھا کے ہم تو تھک چکے ہیں
کہ بھائی راستہ یہ پُر خطر ہے
خرد جس کو ملی تھی آسماں سے
وہ مجنوں اس زمیں پر در بدر ہے
وہ منزل کیا، فقط اک رہ گزر تھی
ابھی چلتے رہو، لمبا سفر ہے
جنہیں سچ بولنا واجب تھا طارق
لبوں پر ان کے لفظوں کا ہنر ہے