بدن کے دونوں کناروں سے جل رہا ہوں میں
کہ چھو رہا ہوں تجھے ، اور پگھل رہا ہوں میں
تجھی پہ ختم ہے جان میری زوال کی رات
تُو اب طلوع بھی ہوجا کہ ڈھل رہا ہوں میں
بلا رہا ہے میرا جامہ ِ زیب ملنے کو
تو آج پیرہنِ جاں بدل رہا ہوں میں
غبارِ رہ گذر کا یہ حوصلہ بھی تو دیکھ
ہوائے تیز ! تیرے ساتھ چل رہا ہوں میں