بدگمانی سی بدگمانی ہے۔۔۔۔توارد یا مصرع طرح؟؟

عینی مروت

محفلین
اپنی ایک غزل پیش خدمت ہے جسے میں طرحی کہتی ہوں اگرچہ مطلع کے مصرع اول میں کچھ توارد والا معاملہ ہوا تھا بعد میں کھلا کہ یہ فراق گورکھ پوری کی غزل کا مصرع ہے
جو بالکل اسی ترتیب،اسی بحر اور الفاظ کی اسی نشست کے ساتھ میرے ذہن میں آیا تھا ان کا شعر ملاحظہ ہو

کوئی اظہار ناخوشی بھی نہیں
بدگمانی سی بدگمانی ہے

اب اندازہ نہیں کہ اس معاملے میں کوئی پڑ جائے تو اس کلام کو کس زمرے میں رکھے جبکہ میں نے اسے
"طرحی غزل " شمار کرلیاتھا اس خیال سے کہ کہیں اسے سرقہ نہ سمجھ لیا جائے
کچھ رہنمائی فرمائیں اساتذہ کرام ۔۔۔




بدگمانی سی بدگمانی ہے
کیسی وحشت میں زندگانی یے

حال دل بھی عجیب مبہم سا
بےکلی ہے کہ سرگرانی ہے

دیکھتے کیا ہو دیدہ ء ویراں
شوق نے ہجرتوں کی ٹھانی ہے

شیشہءاعتبار پہ ہمدم
ضرب اب اور کیا لگانی ہے

درد مہماں ہے خانہ دل میں
راس اب ہم کو میزبانی ہے

سنگ تہمت ہے پھر ہمارے سر
دست احباب کی نشانی ہے

اک وضاحت کی جستجو عینی
لوگ کہتے ہیں کج بیانی ہے

نورالعین عینی
 

عینی مروت

محفلین
عرصہ پہلے اپنی ابتدائی نظموں میں سے ایک نظم
"وہ آنکھیں کیسی آنکھیں ہیں" کے عنوان سے لکھی تھی بعد میں پروین شاکر کی نظم کا یہی عنوان نظر سے گزرا تو بہت حیرت ہوئی۔۔۔
اب اس عنوان کی مماثلت کو کس حوالے سے دیکھا جائے؟؟
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے۔
طرحی کہنے کے لئے تو مشاعرے میں شرکت ضروری ہے۔ کہ فلاں مشاعرے میں یہ طرح دی گئی تو اس پر غزل کہی گئی۔ اگر ایسا نہ ہو تو محض یہ کہا جائے گا کہ فلاں کی زمین میں ہے۔ آج کل عام طور ر یہ رواج ہے کہ اس قسم کی غزلوں کو ’نذر‘ کر دیا جاتا ہے۔ یعنی یہ غزل ’نذرَ فراق‘ ہے۔
 

فہد اشرف

محفلین
اچھی غزل ہے۔
طرحی کہنے کے لئے تو مشاعرے میں شرکت ضروری ہے۔ کہ فلاں مشاعرے میں یہ طرح دی گئی تو اس پر غزل کہی گئی۔ اگر ایسا نہ ہو تو محض یہ کہا جائے گا کہ فلاں کی زمین میں ہے۔ آج کل عام طور ر یہ رواج ہے کہ اس قسم کی غزلوں کو ’نذر‘ کر دیا جاتا ہے۔ یعنی یہ غزل ’نذرَ فراق‘ ہے۔
تضمین نہیں کہہ سکتے اسے؟
 

سروش

محفلین
بدگمانی سی بدگمانی ہے
کیسی وحشت میں زندگانی ہے

حال دل بھی عجیب مبہم سا
بےکلی ہے کہ سرگرانی ہے

دیکھتے کیا ہو دیدۂ ویراں
شوق نے ہجرتوں کی ٹھانی ہے

شیشۂ اعتبار پہ ہمدم
ضرب اب اور کیا لگانی ہے

درد مہماں ہے خانۂ دل میں
راس اب ہم کو میزبانی ہے

سنگ تہمت ہے پھر ہمارے سر
دست احباب کی نشانی ہے

اک وضاحت کی جستجو عینی
لوگ کہتے ہیں کج بیانی ہے

@نورالعین عینی صاحبہ
 

عینی مروت

محفلین
اچھی غزل ہے۔
طرحی کہنے کے لئے تو مشاعرے میں شرکت ضروری ہے۔ کہ فلاں مشاعرے میں یہ طرح دی گئی تو اس پر غزل کہی گئی۔ اگر ایسا نہ ہو تو محض یہ کہا جائے گا کہ فلاں کی زمین میں ہے۔ آج کل عام طور ر یہ رواج ہے کہ اس قسم کی غزلوں کو ’نذر‘ کر دیا جاتا ہے۔ یعنی یہ غزل ’نذرَ فراق‘ ہے۔
بہت نوازش استاد محترم،
دوسرے شعراء کی زمین میں غزل کہتے ہوئے اپنے خیالات کے اظہار کے لیے اسی بحر اوراسی ردیف کےساتھ قوافی کو اشعارمیں کافی حد تک اپنے انداز سے پیش کر دیا جاتا ہے لیکن یہاں مصرع کی اس حد تک مماثلت کچھ مسئلہ لگی مجھے۔۔

لیکن آپکی آخری بات اس مسئلے کا حل ہے
اب یہ غزل نذر فراق ہوئی۔۔۔ :)
ایک بار پھر بہت شکریہ آپکی توجہ کے لیے
سلامت رہیں
 

عینی مروت

محفلین
بدگمانی سی بدگمانی ہے
کیسی وحشت میں زندگانی ہے

حال دل بھی عجیب مبہم سا
بےکلی ہے کہ سرگرانی ہے

دیکھتے کیا ہو دیدۂ ویراں
شوق نے ہجرتوں کی ٹھانی ہے

شیشۂ اعتبار پہ ہمدم
ضرب اب اور کیا لگانی ہے

درد مہماں ہے خانۂ دل میں
راس اب ہم کو میزبانی ہے

سنگ تہمت ہے پھر ہمارے سر
دست احباب کی نشانی ہے

اک وضاحت کی جستجو عینی
لوگ کہتے ہیں کج بیانی ہے

@نورالعین عینی صاحبہ
بہت ممنون ہوں جناب غزل کے نکھار سنوار کے لیے۔۔۔
لیپ ٹاپ کی عارضی غیرحاضری نے میری شاعری بلکہ اردو کو کچھ وقت کے لیے "بےحس و حرکت" بنا دیا ہے
:)
سلامتی ہو
 
Top