اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
براہ مہربانی اصلاح و رہنمائی فرما دیں _
غزل
بدخو نہیں ہوں پھر بھی ہوں بدنام جہاں میں
کیا خوب ملا ہے مجھے انعام جہاں میں
کرتے ہیں بزرگوں کا جو اکرام جہاں میں
ہوتے نہیں ہیں وہ کبھی ناکام جہاں میں
اللّٰہ کے نزدیک وہی دین ہے مقبول
جس دین کو ہم کہتے ہیں اسلام جہاں میں
ہو جس میں نشہ تیری نگاہوں سے زیادہ
ملتا ہی نہیں ایسا کوئی جام ، جہاں میں
انسانیت ، انسان جہاں میں رکھے باقی
انساں کا ہے یہ سب سے اہم کام جہاں میں
سچی ہے محبت تو ڈرو تم نہ کسی سے
جاؤ کرو اعلان سرِ عام جہاں میں
شدّاد پہ فرعون پہ نمرود پہ کوئی
رکھتا نہیں ہے بچوں کا اب نام جہاں میں
پیچھے پڑے رہتے ہیں وہی اوروں کے دن رات
جن کا نہیں ہوتا ہے کوئی کام جہاں میں
سچ بولنے والا کوئی ملتا ہی نہیں کیوں
سچائی کا ، کیا اب نہیں ہے دام جہاں میں ؟
تکلیف اٹھانے کے لیے پھر رہے تیار
وہ شخص ، جسے چاہیے آرام جہاں میں
امّید نہیں بلکہ یقیں ہے مجھے اشرف
غالبؔ کی طرح ہوگا مِرا نام جہاں میں
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
براہ مہربانی اصلاح و رہنمائی فرما دیں _
غزل
بدخو نہیں ہوں پھر بھی ہوں بدنام جہاں میں
کیا خوب ملا ہے مجھے انعام جہاں میں
کرتے ہیں بزرگوں کا جو اکرام جہاں میں
ہوتے نہیں ہیں وہ کبھی ناکام جہاں میں
اللّٰہ کے نزدیک وہی دین ہے مقبول
جس دین کو ہم کہتے ہیں اسلام جہاں میں
ہو جس میں نشہ تیری نگاہوں سے زیادہ
ملتا ہی نہیں ایسا کوئی جام ، جہاں میں
انسانیت ، انسان جہاں میں رکھے باقی
انساں کا ہے یہ سب سے اہم کام جہاں میں
سچی ہے محبت تو ڈرو تم نہ کسی سے
جاؤ کرو اعلان سرِ عام جہاں میں
شدّاد پہ فرعون پہ نمرود پہ کوئی
رکھتا نہیں ہے بچوں کا اب نام جہاں میں
پیچھے پڑے رہتے ہیں وہی اوروں کے دن رات
جن کا نہیں ہوتا ہے کوئی کام جہاں میں
سچ بولنے والا کوئی ملتا ہی نہیں کیوں
سچائی کا ، کیا اب نہیں ہے دام جہاں میں ؟
تکلیف اٹھانے کے لیے پھر رہے تیار
وہ شخص ، جسے چاہیے آرام جہاں میں
امّید نہیں بلکہ یقیں ہے مجھے اشرف
غالبؔ کی طرح ہوگا مِرا نام جہاں میں