اسد
محفلین
آپ کا مطلب ہے کہ یہی منطق اگر مغربی لوگ استعمال کریں تو وہ یہ کہنے میں حق بجانب ہوں گے کہ "اسلامی تہذیب کے مطابق کوئی فرد چاہے تو اپنی بیٹیوں کو تعلیم حاصل کرنے سکول بھیجے اور چاہے تو ان کے سکول کو بم سے اڑا دے"۔... مغربی تہذیب کے مطابق کوئی فرد چاہے تو دوسرے مذاہب کی بزرگ شخصیتوں کا احترام کرے اور چاہے تو نہ کرے۔
میں نے جو دوغلے پن کے بارے میں لکھا تھا وہ یہی ہے، ہماری تہذیب جسے آپ زبردستی اسلامی تہذیب بنانے پر مصر ہیں، ہمیں یہی دوغلا پن سکھاتی ہے۔ ہم چند افراد کے افعال کو مغربی تہذیب قرار دے دیں لیکن انہیں یہ حق دینے سے انکار کریں۔ ایک بات آپ سمجھ لیں جب بھی مذہب کو بیچ میں ڈالا جائے گا تو خود بخود تعصب پیدا ہو جائے گا کیونکہ مذاہب منظق کی 'بنیاد' پر نہیں ہوتے، ایمان (faith) کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ سب سے پہلا ایمان یہ ہوتا کہ 'میرا' مذہب سچّا ہے اور دوسرے تمام مذاہب جھوٹے ہیں۔ جب بات یہاں سے شروع ہو گی تو اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکتا۔
اس سوال کا جواب یہ سمجھ کر دیں کہ آپ سے پوچھا جا رہا ہے کہ "کیا آپ مرزا غلام احمد قادیانی، سینٹ پیٹر، سینٹ پال، سینٹ ہیلینا، رام چندر، گنیش، ہنومان، زرتشت، گوتم بدھ کا احترام کرتے ہیں؟" جواب صرف 'ہاں' یا 'نہیں' میں ہونا چاہئیے، کسی اور جواب کا مطلب 'نہیں' سمجھا جائے گا۔کیا آپ تمام مذاہب کے سب بزرگوں کا احترام کرتے ہیں؟
میں اپنا جواب لکھ دیتا ہوں، "نہیں، میں تمام مذاہب کے سب بزرگوں کا احترام نہیں کرتا"، میری تہذیب مجھے یہی سکھاتی ہے۔ یہی تہذیب مجھے یہ بھی سکھاتی ہے کہ اس قسم کی باتوں/مباحث سے اجتناب کرنا چاہئیے کیونکہ اس سے کسی نہ کسی کی دل آزاری ہو تی ہے۔ اسی لئے میں مذہب اور سیاست کے زمروں سے دور رہنے کی کوشش کرتا ہوں۔