برائےاصلاح

عاطف ملک

محفلین
عقیدت کا بیاں لکھی گئی ہے
نگاہوں سے عیاں لکھی گئی ہے
انا تیری بہا لے جائے پَل میں
وہ بحرِ بے کراں لکھی گئی ہے
مٹا پاؤ گے اِس کو کیسے دل سے
محبت جاوِداں لکھی گئی ہے
صحیفہ عشق کا وہ ہے کہ جِس میں
ہماری داستاں لکھی گئی ہے
مجھے سونپا گیا کارِ سماعت
تِرے منہ میں زباں لکھی گئی ہے
بہت دیکھی ہیں ہاتھوں کی لکیریں
کہ تُو اِن میں کہاں لکھی گئی ہے
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
عقیدت کا بیاں لکھی گئی ہے
نگاہوں سے عیاں لکھی گئی ہے
۔۔۔ مفعول واضح نہیں، وہ کیا بات تھی جو لکھی گئی ہے۔۔۔ اگر بیاں مراد تھا، تو لکھا گیا ہونا چاہئے تھا۔۔۔

انا تیری بہا لے جائے پَل میں
وہ بحرِ بے کراں لکھی گئی ہے
۔۔۔۔انا کو بحر بے کراں سے تشبیہ دینا، برائی کو خوبی سے ملانا ہے۔ پھر بھی ۔۔۔اس میں کمی ہے ۔۔۔ شاید "بحر بے کراں "کی طرح" یا بحر بے کراں "جیسی" کی ۔۔۔

مٹا پاؤ گے اِس کو کیسے دل سے
محبت جاوِداں لکھی گئی ہے
۔۔۔سادگی و سلاست بڑھ گئی ہے شاید ۔۔۔ شعر کو اتنا بھی سیدھا نہیں ہونا چاہئے کہ سوچنا ہی نہ پڑے اور لطف بھی نہ دے۔۔۔

صحیفہ عشق کا وہ ہے کہ جِس میں
ہماری داستاں لکھی گئی ہے
۔۔۔۔ معنی اچھے ہیں،بیان کسی قدر کمزور، پھر بھی ۔۔۔ چلانا چاہیں تو چل جائے گا۔

مجھے سونپا گیا کارِ سماعت
تِرے منہ میں زباں لکھی گئی ہے
۔۔۔ردیف کا استعمال بالکل غلط لگا یہاں ۔۔۔ ایسا لگتا ہے کہ زباں رکھی گئی ہونا چاہئے تھا، اس سے شعر غزل سے باہر ہوجائے گا۔

بہت دیکھی ہیں ہاتھوں کی لکیریں
کہ تُو اِن میں کہاں لکھی گئی ہے
۔۔۔۔وہی سادگی کا رونا ۔۔۔ یہاں بھی ۔۔۔ لطف نہیں آیا ۔۔۔ آگے جو آپ کو مناسب معلوم ہو۔۔۔
 

عاطف ملک

محفلین
آپ کی تنقید کے لیے بہت نوازش!
"لکھی گئی ہے" سے میں یہ مراد لے رہا تھا کہ "اس کی تقدیر میں ہی ایسا لکھ دیا گیا ہے"
محترم الف عین کے مطابق اگر شاعر کو شعر کا مطلب سمجھانا پڑ جائے تو اس کے شعر میں خامی ہے.
ان کی اور آپ کی تمام باتیں مدِ نظر رکھتے ہو ئے اسی میں بہتری کی کوشش کرتا ہوں ورنہ اس مضمون کو بعد کے لیے رکھ لیتا ہوں...
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
آپ کی تنقید کے لیے بہت نوازش!
"لکھی گئی ہے" سے میں یہ مراد لے رہا تھا کہ "اس کی تقدیر میں ہی ایسا لکھ دیا گیا ہے"
محترم الف عین کے مطابق اگر شاعر کو شعر کا مطلب سمجھانا پڑ جائے تو اس کے شعر میں خامی ہے.
ان کی اور آپ کی تمام باتیں مدِ نظر رکھتے ہو ئے اسی میں بہتری کی کوشش کرتا ہوں ورنہ اس مضمون کو بعد کے لیے رکھ لیتا ہوں...

اچھی بات ہے!
ویسے شعر کا مطلب سمجھانا پڑ جائے سے یہ مراد مت لیجئے کہ آپ مشکل الفاظ کا استعمال نہیں کرسکتے۔ اگر شاعری میں بھی نہیں کرسکتے تو کہاں کرسکتے ہیں؟
سادگی شعر کی خوبی ہوتی ہے، برائی نہیں، لیکن اس سادگی سے شعر میں جان پیدا ہونی چاہئے، کمزوری نہیں۔

جون ایلیا کو دیکھئے، کوئی مشکل لفظ نہیں، پھر بھی شعر تو شعر ہی لگ رہا ہے:
میں بھی بہت عجیب ہوں، اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں

مرزا غالب:
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
کوئی مشکل لفظ نہیں، شعر ایک شاہکار !!
خیر، آپ ہم سے بہتر جانتے ہیں، ایسی ہزاروں مثالیں آپ کے ذہن میں بھی گردش کر رہی ہوں گی۔ کوئی ایسے ہی تو شاعر نہیں بن جاتا، اس کے پیچھے بہت سی ریاضت اور محنت تو ضرور شامل ہوا کرتی ہے۔۔۔
ہماری پوری کوشش ہوگی کہ آپ کے ساتھ رہیں ، جب جب ممکن ہو!
 
Top